اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] نے زور دے کر کہا ہے کہ صیہونی قابض حکام کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس شہرکےجنوب میں ہماری مقبوضہ اراضی پر قائم کی جانے والی بستیوں میں تقریباً 3500 نئےآبادکاری یونٹس کی تعمیر کی منظوری اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھےپلان کے تحت فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ روک رہا ہے۔
حماس کی طرف سےجاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہودیآباد کاری اور توسیع پسندی جھوٹے کےاعلان کی کوئی قانونی یا قانونی بنیاد نہیں ہے اور یہ صہیونی حکومت کی طرف سے، جسکی سربراہی جنگی مجرموں اور فسطائی دہشت گردوں کے ہاتھوں میں ہے کی عالمی قوانینکی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ فسطائی صہیونیدہشت گرد حکومت فلسطینیوں کی نسل کشی کےساتھ ساتھ ان کی آزاد ریاست کے بنیادی حقکو نفی کرتی ہے۔
ہم نے اقواممتحدہ اور متعلقہ فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مجرم ریاست اور اس کے نازی لیڈروںکے خلاف تعزیری اقدامات کریں۔ ہم ان کی خلاف ورزیوں کے بارے میں خاموش رہنے کےخلاف متنبہ کرتے ہیں جو خطے میں کشیدگی کو بڑھاتی ہیں۔
کل بدھ کواسرائیلی قابض حکام نے "مالے ادومیم”،”عفرات” اور "کیدار” بستیوں میں تقریباً 3500 نئے آبادکاری یونٹسکی تعمیر کی منظوری دی تھی جس کی عالمی سطح پر شدید مذمت سامنے آئی ہے۔
اسرائیلی چینل 13نے کہا کہ سپریم کونسل برائے منصوبہ بندی اور تعمیرات نے مغربی کنارے میں 3500 سیٹلمنٹیونٹس کی تعمیر کی منظوری دی۔
اس نے اس فیصلے میں یروشلم کے مشرق میں معالیہ ادومیماور کیدار کی بستیوں اور یروشلم کے جنوب میں افرات کی بستیوں میں سیٹلمنٹ یونٹس کاقیام شامل ہے۔