جمعه 15/نوامبر/2024

پاکستان کی اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے خلاف فاقہ کشی کی مذمت

ہفتہ 2-مارچ-2024

پاکستان نے جمعےکے روز 100 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کو ایک سنگین جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اسکی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جو ایک روز قبل غزہ شہر میں امدادی قافلے سے کھانالینے کی کوشش کر رہے تھے اور کہا کہ اس واقعے نے اسرائیل کی "بڑے پیمانے پرفاقہ کشی کی دانستہ اور غیر انسانی پالیسی” کو نمایاں کیا ہے۔

 

عینی شاہدین کےمطابق اسرائیلی فوجیوں نے شہر کے ملبے کے درمیان فلسطینیوں کے ایک ہجوم پر گولیچلا دی جو امداد اور خوراک کا انتظار کر رہے تھے۔ یہ شہر نیتن یاہو انتظامیہ کیطرف سے گذشتہ سال اکتوبر میں فضائی حملوں میں تباہ ہو چکا ہے۔

 

اسرائیلی قبضے میںرہنے والے فلسطینیوں کی بگڑتی ہوئی حالت کے جواب میں حماس نے اچانک حملے شروع کر دیئےجس کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ کر لیا۔ اس جنگ میں 30000 سے زیادہفلسطینی جاں بحق ہو گئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جبکہ دنیا کے بیشتر ممالکنے اسرائیلی حکام پر غزہ میں نسل کشی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

 

بین الاقوامیامدادی گروپوں نے بھی شکایت کی ہے کہ اسرائیلی فوج کی وجہ سے بھوکے مرنے والے فلسطینیوںکو خوراک کی فراہمی میں مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

 

دفترِ خارجہ کیترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا،”پاکستان اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کے کل کے قتلِ عام کیشدید مذمت کرتا ہے جو غزہ میں جان بچانے والی امداد اور خوراک کی فراہمی کے منتظرتھے۔ یہ قتلِ عام شہریت اور بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح بے توقیری اوراسرائیل کی بڑے پیمانے پر فاقہ کشی کی دانستہ اور غیر انسانی پالیسی کو ظاہر کرتاہے۔”

 

بلوچ نے غزہ کےلوگوں تک انسانی امداد کی بلا تعطل رسائی پر زور دیتے ہوئے فوری اور ضروری جنگ بندیکے لیے اپنے ملک کے مؤقف کا اعادہ کیا۔

 

انہوں نے مزیدکہا کہ "فلسطینی عوام کے خلاف سزا کے خوف کے بغیر ہونے والے انسانیت سوزجرائم پر اسرائیل کو بھی انصاف ملنا چاہیے۔”

 

غزہ میں یہ واقعہایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب خطے اور اس کے اطراف میں مختلف فریقین تقریباًپانچ ماہ سے جاری تنازع کے خاتمے کی غرض سے جنگ بندی کے لیے بات چیت کی کوشش کررہے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی