چهارشنبه 30/آوریل/2025

مغربی غزہ میں تازہ قتل عام میں امریکا اور اسرائیل دونوں مجرم ہیں:حماس

جمعرات 29-فروری-2024

 

اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے کہا کہ ہے کہ مغربی غزہ میں انسانی امداد کے منتظر شہریوں کےخلاف آج صبح قابض فوج کی جانب سے کیے گئےقتل عام کو سفاکیت کی تازہ ترین مثال قرار دیا ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ فاقہ کشفلسطینیوں کے اجتماعی قتل عام کے اس خون خوار واقعے میں نہ صرف غاصب نازی اسرائیلیفوج مجرم ہے بلکہ فلسطینیوں کو بھوکا پیاسا مارنے میں اسرائیل کی مدد کرنے عالمیاستعماری ملک امریکا بھی برابر کا مجرم ہے۔

 

خیال رہے کہجمعرات کو اسرائیلی غاصب فوج نے مغربی غزہ میں امداد کے حصول کے لیے جمع ہونے والےبے گناہ خواتین اور بچوں پر جنگی طیاروں اور ٹینکوں سےبمباری کی جس کے نتیجے میںایک سو سے زاید فلسطینی شہید اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

 

حماس نے ایک بیانمیں اس مجرمانہ واقعے کو اسرائیلی فوج کی منظم دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیتےہوئے کہا کہ قابض دشمن فلسطینیوں کےخلاف مسلسل بربریت اور جنگی جرائم کے ارتکاب سےاپنے مذموم اور مکروہ عزائم حاصل نہیں کرسکتا۔

 

مرکزاطلاعات فلسطینکے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ غزہ کے مغرب میں واقع الرشید اسٹریٹ پر آج صبح کےوقت ہزاروں شہری امدادی ٹرکوں کے انتظار میں جمع تھے، جیسے ہی ٹرک وہاں پہنچے توقابض فوج نے ٹینکوں نے شہریوں پر اندھا دھند گولہ باری کردی جس کے نتیجے میںسیکڑوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔

 

حماس نے اپنے ایکبیان میں کہا کہ "ایک گھناؤنے قتل عام میں مجرم صہیونی نازی دشمن کی طرف سےہمارے فلسطینی عوام کے خلاف قتل عام کے طویل سلسلے میں اضافہ ہوا ہے، جو امریکی انتظامیہکی فلسطینیوں کی نسل کشی میں تعاون کا نتیجہ ہے۔

 

حماس نے مزید کہاکہ یہ گھناؤنا قتل عام جنگی جرائم کی تاریخ میں ایک غیر مسبوق جارحیت ہے جس میںامریکا اور اس کے حواری بھی برابر کے مجرم ہیں۔

 

حماس نے عرب لیگ اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اجلاس کریں اورغزہ میں بڑے پیمانے پر قتل عام اور نسلی تطہیر کو روکنے کے لیے مجرم ریاست کو جنگی جرائم اور قتل عام سے روکیں۔

مختصر لنک:

کاپی