اسرائیل کے انسانی حقوق کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کا بفر زون ایک جنگی جرم ہے۔
مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی اطلاعاتی مرکز برائے انسانی حقوق بتسلیم نے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے ایک بفر زون کے قیام پر کام شروع کر دیا ہے جو ایک کلومیٹر عرض (چوڑائی) کے ساتھ 60 کلومیٹر (37 میل) سے زیادہ علاقے تک پھیلا ہو گا جس سے ” یہ علاقہ فلسطینیوں – حتیٰ کہ ان لوگوں کے لیے بھی محدود ہو جائے گا – جو جنگ سے پہلے یہاں رہتے یا کاشتکاری کرتے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا، "طے شدہ بفر زون بنانے کے لیے اسرائیل نے جو علاقہ مختص کیا ہے، وہ اس وقت اس کی تقریباً ہر چیز کو تباہ کر رہا ہے بشمول رہائشی عمارات، عوامی مقامات مثلاً اسکول، طبی کلینک اور مساجد، کھیت، باغات اور گرین ہاؤسز”۔
بتسلیم نے غزہ میں موجود اسرائیلی فوجیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ” عمارات اور مقامات کی مسماری انٹیلی جنس معلومات یا علاقے میں ہونے والی دریافتوں کے جواب میں نہیں بلکہ ایک سیکورٹی زون کا راستہ صاف کرنے کے لیے کی گئی ہے۔”
حقوق پر نظر رکھنے والے ادارے نے عبرانی یونیورسٹی کے شعبۂ جغرافیہ کے ایڈی بین نون کی ایک تحقیق کا حوالہ بھی دیا جنہوں نے کہا، "17 جنوری 2024 تک اسرائیلی فوج نے سرحد سے ایک کلومیٹر یا اس سے کم فاصلے پر واقع 2،824 مقامات میں سے 1072 کو مسمار کر دیا جن میں سے زیادہ تر گھر تھے۔”
اسرائیلی قابض فوج مسلسل 141 دنوں سے غزہ کی پٹی پر خوفناک خونی جارحیت کر رہی ہے، امریکی اور یورپی حمایت سے گھروں، ہسپتالوں، شہری تنصیبات اور بنیادی ڈھانچے پر بمباری اور وہاں کے رہائشیوں کے علاوہ رہائشی عمارات اور گھروں کو تباہ کر رہی ہے اور اس کے علاوہ پانی، خوراک، ادویات اور ایندھن کے داخلے کو روک رہی ہے۔