اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے جمعہ کو خبردار کیا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں یا گولہ بارود کی کسی بھی قسم کی منتقلی جو غزہ میں استعمال کی جائے گی، اس سے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے اور اسے فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔
ماہرین نے کہا، "تمام ریاستوں کو مسلح تصادم کے فریقین کی طرف سے بین الاقوامی انسانی قانون کے احترام کو یقینی بنانا چاہیے جیسا کہ 1949 کے جنیوا کنونشنز اور روایتی بین الاقوامی قانون کا تقاضہ ہے۔”
"ریاستوں کو اس کے مطابق کسی بھی ہتھیار یا گولہ بارود – یا ان کے پرزہ جات – کی منتقلی سے گریز کرنا چاہیے اگر حقائق یا متعلقہ فریق کے رویئے کے ماضی کے نمونوں کو دیکھتے ہوئے یہ توقع ہو کہ وہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے لیے استعمال ہوں گے۔”
انہوں نے کہا، "اس طرح کی منتقلی ممنوع ہے حتیٰ کہ اگر برآمد کرنے والی ریاست اسلحے کو قانون کی خلاف ورزی میں استعمال کرنے کا ارادہ نہ رکھتی ہو – یا یقین سے نہ جانتی ہو کہ انہیں اس طرح استعمال کیا جائے گا – جب تک کہ کوئی واضح خطرہ ہو”۔
ماہرین نے 12 فروری کو ڈچ اپیل کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا جس میں نیدرلینڈ کو حکم دیا گیا کہ وہ اسرائیل کو ایف-35 لڑاکا جیٹ کے پرزوں کی برآمد روک دے۔
ماہرین نے بیلجیم، اٹلی، اسپین، نیدرلینڈز اور جاپانی کمپنی اتوچو کارپوریشن کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی کی معطلی کا بھی خیر مقدم کیا۔
ماہرین نے دیگر ریاستوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ بشمول برآمدی لائسنس اور فوجی امداد کی منتقلی فوری طور پر روک دیں۔ امریکہ اور جرمنی اب تک ہتھیاروں کے سب سے بڑے برآمد کنندگان ہیں اور سات اکتوبر سے ترسیل میں اضافہ ہوا ہے۔