اقوام متحدہ کےانڈر سکریٹری جنرل برائے انسانی امور اور ہنگامی امداد کے کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھسنے کہا ہے کہ غزہ میں نصف ملین افراد قحط کے دہانے پر ہیں اور وہ خوراک، پانی اورصحت کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔
گریفتھس نے کہا کہغزہ کے لوگوں کی محرومی شدید اور گہری ہے اور ان کی ضروریات کے لیے کوئی بھی رقمکافی نہیں۔ اس بات کا اشارہ ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں قابض طاقت کے طور پر امداد کیآمد میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کہا گیا ہےمگر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ غزہ کی پٹی کے تمام محلوں کا صفایا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے برازیل میں جلاسکے موقع پر "گروپ 20″ کے اراکینسے اپیل کی کہ وہ اپنی سیاسی پوزیشنوں اور اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے اس جنگکو روکنے میں مدد کریں۔
گروپ کے ارکان کومخاطب کرتے ہوئے گریفتھس نے کہا کہ ’’آپ کی خاموشی اور بے عملی ہی غزہ میں مزیدخواتین اور بچوں کو کھلی قبروں میں پھینکنے کا باعث بنے گی۔‘‘
گریفتھس نے غزہ کیالمناک صورتحال کی عمومی تصویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت "جی ٹوئنٹی”کا اجلاس ہو رہا تھا، اس وقت وہاں ہلاکتوں کی تعداد 30000 تک پہنچ چکی تھی۔
انہوں نے مزیدکہا کہ غزہ میں 137 دنوں سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس کی شدت، بربریت اور وسعت میںبے مثال ہے، دسیوں ہزار لوگ ہلاک، زخمی یا ملبے تلے دب گئے، پورے محلے زمین بوس ہوگئے، لاکھوں بے گھر ہو گئے۔