فلسطینی کلببرائے امور اسیران نے کہا ہے کہ اسرائیلی غاصب فوج غزہ کے اسیران کے خلاف جبریگمشدگی کا جرم جاری رکھے ہوئے ہے۔
یہ بات قابض فوجکی جانب سے کل ہفتے کو غزہ میں شہریوں کی گرفتاری کے اعلان کے ساتھ سامنے آئی۔ انمیں خان یونس کے الامل اور ناصر ہسپتالوں کی میڈیکل ٹیمیں بھی شامل ہیں۔
اسیران کلب نے ہفتےکو ایک پریس بیان میں کہا کہ "آج تک قابض غزہ کے قیدیوں کے ٹھکانے اور ان کیحالت کے بارے میں کوئی واضح اعداد و شمار ظاہر کرنے سے انکاری ہے۔ یہ ایک جنگی جرمہے جس کےتحت غزہ سے نہتے اور معصوم شہریوں جن میں خواتین، بوڑھے اور بچے بھی شاملہیں کو جبری اغواء کیا گیا ہے۔
کلب برائے اسیراننے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی ریاست پر شہریوں کیجبری گم شدگی کا جرم روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
کلب نے مزید کہاکہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے 134دن گزر جانے کے بعد اور غزہ میں نسل کشی کے تسلسل کے بعد قابض قیدیوں کے خلاف مزیدہولناک جرائم کو انجام دینے کے بارے میں بڑے خطرات اور خدشات بڑھ رہے ہیں۔
اسیران کلب کاکہنا ہے کہ اسرائیلی فوج ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت غزہ سے بے گناہ لوگوں کوپکڑ کرانہیں تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔ شہریوں کو خوف زدہ کیا جا رہا ہے اور انہیںہراساں کیا جاتا ہے۔ دوران حراست کئی قیدیوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہاسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی سے ہزاروں فلسطینیوں کو جبری اغواء کرلیا ہے تاہم انکے مستقبل کے بارے میں کسی قسم کی معلومات نہیں ہیں۔ ان میں سے چند لوگوں کو رہاکیا گیا جن میں خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔ انہیں بدترین جسمانی اور نفسیاتی اذیتوںکا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان میں سے بہت سے تشدد سے اپنا ہوش کھو بیٹھے ہیں۔