غزہ کے ساتھ یکجہتیکے دوسرے عالمی دن پر دنیا بھر کے 120 سے زائد شہروں میں کروڑوں افراد نے فلسطینیوںکی نسل کشی کو روکنے اور نسلی صفائی کے منصوبوں کے خلاف جاری مظاہروں میں حصہ لیا۔
استنبول،واشنگٹن، سڈنی، ڈبلن، برلن، پیرس، ویانا، برازیلیا اور کیپ ٹاؤن سب سے نمایاں مغربیدارالحکومتوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس کال پر لبیک کہا اور مراکش کے رباط اورعراق کے بغداد سمیت کئی دوسرے شہروں میں فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیلی بربریتکے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
برطانیہ میں فلسطینیفورم کے نائب صدر اور اس دن کو منانے والے اتحاد کے نمائندے عدنان حمیدان نے دنیابھر میں ہونے والے زبردست مظاہروں میں بڑی تعداد کو غزہ کی حمایت میں لوگوں کیشرکت کو صہیونی ریاست کی شکست قرار دیا اور کہا کہ مغربی ممالک کی طرف سے اسرائیلیمجرم ریاست کی سرپرستی کو ان ملکوں کے عوام نے واضح طورپر مسترد کردیا ہے۔
حمیدان نے مزیدکہا کہ ہم لندن، گلاسگو، مانچسٹر، کارڈف اور دنیا کے بڑے شہروں میں اس وسیع پیمانےپر تحریک کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو ان نسل کشی کے جرائم کو روکنے کی کوششوں کا حصہہے،
لیبر پارٹی کےسابق رہنما جیریمی کوربن برطانیہ میں فلسطینی سفیر حسام زملوط اور برطانیہ میںفلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے مظاہروں کا اہتمام کرنے والے اتحاد کے نمائندوں کےساتھ لندن مظاہرے کے سب سے نمایاں مقررین میں سے ایک تھے۔ انہوں نے اسرائیلی ریاستکی سرپرستی کرنے والے ملکوں اور ان کی حکومت کو غزہ میں قتل عام میں برابر قصوروار قرار دیا۔
نوجوان فلسطینی-برطانویخاتون لیان محمد نے اپنے شمالی ایلفورڈ علاقے میں مقامی کمیونٹی کے پلیٹ فارم پر ایکماہ کے اندر دوسری بار خطاب کرتے ہوئے آئندہ برطانوی انتخابات میں بطور آزاد امیدوارحصہ لینے کا اعلان کیا، اور پہلی با حجاب فلسطینی امیدوار ہونے کا اعلان کیا۔
استنبول مارچ کومنظم کرنے والے فلسطینی اقدام سے تعلق رکھنے والے انس یلمان نے غزہ کے ساتھ ترکوںکی ہمدردی کی کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں نہ صرف غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیےموجود ہیں بلکہ ہم اپنے بھائیوں اور وہاں کے لوگوں کے لیے اپنا فرض بھی ادا کر رہےہیں۔