حال ہی میں سوشلمیڈیا پر سامنے آنے والی ایک فلسطینی قیدی کی تصویر نے دنیا کو ہلا کررکھ دیاتھا۔ برہنہ حالت میں قید کیے گئے قیدی کی شناخت حمزہ ابو حلیمہ کے نام سے کی گئیتھی۔ تصویر میں ایک مسلح اسرائیلی دہشت گرد فوجی کو حمزہ سے بات کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
حمزہ کے بھائی بلالابو حلیمہ نے اپنے بھائی حمزہ ابو حلیمہ کی گرفتاری کے دوران کی مزید تفصیلات بیان کی ہیں۔
بلال نے الجزیرہلائیو کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ جب ان کے بھائی کو گرفتار کیا جا رہا تھا، انکے والد خمیس ابو حلیمہ سفید جھنڈا اٹھاتے ہوئے گھر سے باہر نکلے، لیکن قابض فوجیوںنے ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ان کی شہادت ہوئی۔
اس نے کہا کہ”میرے والد سفید جھنڈا اٹھائے ہوئے دکھائی دیے۔ پھر بھی انہوں نے ان پر وار کیا۔میرے بھائی کی بیوی کوشہید کر دیا گیا اور اس کے بچوں نے دو دن اپنی شہید والدہ کیلاش کے پاس روتے ہوئے گذارے۔ دو دن کے بعد واپس آئے اور ان پر وار کیا”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ہم اپنے والد، میرے بھائی کی اہلیہ اور ان کے بچوں کی شہادت سے بہت صدمےمیں ہیں”۔
حمزہ اور قابضفوجی کے درمیان ہونے والی بات چیت کے مواد کے بارے میں بلال نے کہا کہ “فوجیوں نےاس سے پوچھا: کیا تم ہم سے ڈرتے ہو؟ اس نے ان سے کہا، "نہیں میں تم سے کیوںڈروں؟”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "وہ اسے لے گئے اور اس سے پوچھ گچھ کی۔ انہوں نے اس سے کہا کہ ‘اگر تمحماس یا کسی تنظیم کے رکن ہو تو ہم تمہیں اور تمہارے بچوں سمیت مار دیں گے’۔
بلال نے وضاحت کیکہ ان کا بھائی رہائی کے بعد اب غزہ میں ہے لیکن وہ خاندان کے افراد کی شہادت سے شدیدصدمے میں ہے۔ اس نے اپنی گرفتاری اور بدسلوکی کے بارے میں پیش آنے والے واقعات پر خاموشی اختیار کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہچند دنوں کے دوران شجاعیہ محلے سے تعلق رکھنے والے نوجوان فلسطینی نوجوان حمزہ ابوحلیمہ کی ایک تصویر بڑے پیمانے پر پھیلی تھی، جس میں وہ ایک کرسی پر زخمی، برہنہاور ہتھکڑیاں لگائے بیٹھے تھے۔ وہ بڑے حوصلے سے اسرائیلی درندے کا سامنا کررہے تھے۔گرفتاری اور تشدد کا نشانہ بننے کے باوجود حمزہ نے گردن اٹھا کر صہیونی مجرموں کےجرام کا سامنا کیا۔