سه شنبه 03/دسامبر/2024

اسرائیلی فوج کی رفح پر چڑھائی، جنوبی افریقہ کا عالمی عدالت سے رجوع

بدھ 14-فروری-2024

 

جنوبی افریقہ نےمنگل کے روز بین الاقوامی عدالت انصاف سے ایک بار پھر رجوع کر کے اسرائیلی کی فوجکی رفح میں جارحیت سے شہریوں کے غیر معمولی جانی نقصان کے بارے میں سوال اٹھا دیاہے۔

 

دو ماہ کے دورانجنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیلی جارحیت اور فلسطینی عوام کی اسرائیلی فوج کےہاتھوں جاری نسل کشی کے خلاف دوسری درخواست ہے۔

 

پہلی بار رابطہدسمبر کے اواخر میں کیا گیا کہ اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی سے روکاجائے۔ اس بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ 26 جنوری کو سامنے آیا تھا۔

 

اب دوسرا رابطہاسرائیلی کی طرف سے اس رپورٹ سے بھی پہلے کیا گیا ہے جس کے جمع کرانے کے لیے بینالاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کو ایک ماہ کی مہلت دی تھی کہ وہ اپنے اختیار کےمطابق اسرائیلی فوج کو نسل کشی سے روکنے کے اقدامات کرے۔

 

لیکن اسرائیل نےاس سلسلے میں اقدامات سامنے لانے کے بجائے الٹا کام شروع کر دیا ہے۔ یہ کام غزہ کےانتہائی جنوب میں مصری سرحد سے جڑے رفح شہر پر ایسی کارروائی کرنے کی تیاری ہے جسکی پہلے مثال نہیں ملتی ہے۔ اس شہر کی طرف پہلے اسرائیلی فوج نے خود ہی لاکھوںفلسطینیوں کو بمباری کر کے دھکیل دیا تھا۔

 

اب رفح میں 13لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ان میں بہت ساروں کو پناہ کے لیےابھی خیموں کی سہولت بھی دستیاب نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم اب اسرائیلی فوج بے گھر فلسطینیوںکی اس سب سے بڑی آباد پر ایک مکمل جارحانہ جنگی یلغار کرنے کی تیاری کر چکی ہے۔

 

جنوبی افریقہ کیبین الاقوامی عدالت انصاف سے اسرائیلی فوج کی اسی جارحیت کے سلسلے میں ہے کہ ‘کیااسرائیل کو اس جارحانہ جنگی یلغار سے پہلے فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے ضروریاقدامات کرنے چاہییں یا نہیں؟ یہ درخواست جنوبی افریقہ نے منگل کے روز بین الاقوامیعدالت انصاف کے سامنے پیش کی ہے۔

 

جنوبی افریقہ کیاس دائر کردہ نئی درخواست میں اپنی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ اسرائیل رفح میںغیر مثالی جنگی جارحیت کرنے جا رہا ہے ۔ یہ پہلے ہی ایک پھیلی ہوئی جنگ میں ملوثہے جس سے انسانی جانوں کو غیر معمولی نقصان کے علاوہ بد ترین تباہی ہو رہی ہے۔

 

رفح میں اسرائیلیجنگی جارحیت بھی ایک ایسے نقصان کا باعث بنے گی جس کا ازالہ ممکن نہیں ہو سکے گا۔ یہبین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر مبنی نسل کشی کا باعث بنے گی۔ جیسا کہ یہیعدالت 26 جنوری کو پہلے بھی ایک بار نسل کشی سے متعلق کنونشن کے تحت اقدامات کرنےکا حکم دے چکی ہے۔

 

ہیگ میں قائم بینالاقوامی عدالت انصاف نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ دوسریجانب اسرائیل نے جنوبی افریقہ کی پہلی درخواست کی سماعت کے دنوں میں ہی کہہ دیاتھا کہ کوئی عدالت اسرائیل کو روک نہیں سکتی ہے۔

 

واضح رہے اسرائیلنے دو روز قبل ہی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے لیے نمائندہ برائے فلسطین فرانسکاالبانی کو اسرائیل کا دورہ کرنے سے روک دیا ہے۔ البانی کو اسرائیلی ویزہ دینے سےانکار کی وجوہات میں غزہ اور مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی انتہائی بری صورت حالکے علاوہ یہ بھی شامل ہے کہ البانی نے سات اکتوبر کے حماس حملے کو یہود مخالفماننے کے بجائے اسرائیل کے مسلسل جاری جبر کا رد عمل قرار دیا تھا۔

 

مختصر لنک:

کاپی