غزہ میں جنگ بندیاور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے قطری حکومت نے حماس کی تجاویز کو مثبت اور قابلفہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ توقع ہے کہ غزہ میں جنگ روکنے میں جلد کوئی پیش رفتہوگی۔
غزہ کی پٹی میںجنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر طویل مذاکرات کے بعد قطری وزیر اعظم اور وزیرخارجہ الشیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے منگل کو کہا کہ ان کے ملک کو حماس کیطرف سے ہنگامی معاہدے کے حوالے سے”مثبت جواب” ملا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ رکی انٹونی بلنکن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے الشیخمحمد آل ثانی نے حماس کے ردعمل کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا۔
انہوں نے کہا کہحماس نے پرامید پیغام دیا ہے تاہم ہمیں اس کی مزید تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہہم نے حماس کا ردعمل اسرائیل کو دےدیا ہے۔
قطری وزیر خارجہکا کہنا تھا کہ کسی معاہدے تک پہنچنےکےلیے مزید مذاکرات کی ضرورت ہے اور ہم جلد از جلد کسی ڈیل تک پہنچنےکی کوشش کررہےہیں۔
اس موقعے پرامریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ ایک معاہدے کے فریم ورک پر حماسکے ردعمل کا جائزہ لے رہا ہے جس کے تحت غزہ میں طویل لڑائی بند کرنے کے بدلے میںحماس سے یرغمالیوں کو رہا کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ وہ بدھ کو اسرائیل کا دورہ کریں گےاور اسرائیل میں حماس کے ردعمل پر بات کریںگے۔
بلنکن نے مزیدکہا کہ "ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے، لیکن ہم اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ کسیمعاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور واقعی ضروری ہے”۔