شنبه 07/دسامبر/2024

اسرائیلی جارحیت روکنے کی کسی بھی تجویز پر غورکے لیے تیار ہیں:حمدان

اتوار 4-فروری-2024

 

اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے رہنما اسامہ حمدان نے زور دے کر کہا ہے کہ ان کی جماعت حماس نے غزہ پراسرائیلی جارحیت کے آغاز سے ہی کسی بھی ایسے اقدام یا تجویز پر بات چیت کے لیے فراغدلی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہماری کوشش اسرائیلی دشمن ریاست کی طرف سے ہماری قوم پرمسلطکی گئی وحشیانہ جارحیت کو روکنا ہے۔

 

اسامہ حمدان نےبیروت میں ایک پریس کانفرنس میں غزہ کی پٹی کے خلاف جاری صہیونی جارحیت کی پیشرفتکے تناظر میں کہا کہ حماس کو عمومی فریمورک کی تجاویز موصول ہوئی ہیں جو پیرس کوارٹیٹ کے اجلاس میں پیش کی گئی تھیں۔ ہماس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہماری قیادت کی اس بارے میں بات چیت اور مشاورت فلسطینیعوام کے خلاف دہشت گردانہ جارحیت کے مکمل خاتمے کے لیے مذاکرات کی بنیاد پر ہے۔غزہ میں اسرائیلی فوج کی موجودگی قبول نہیں۔ اسرائیل کو غزہ سے مکمل طورپر نکلناہوگا۔

 

انہوں نے زور دےکر کہا کہ ان کی جماعت اس مجرمانہ دشمن کا ہاتھ روکنا چاہتی ہے جس نے غزہ کی پٹی میںشہری ڈھانچے اور انسانی زندگیوں کو تباہ کر کے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں سمیت عامشہریوں کو قتل کیا ہے اور مغربی کنارے، یروشلم اور عقوبت خانوں میں ہمارے بہادرقیدیوں کے خلاف اپنی وحشیانہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔

 

حمدان نے مزیدکہا کہ ہم اس بات پر زور دیا کہ ہماری تجویز کا مطالعہ غزہ کی پٹی پر17 سال سے جاریمحاصرے کو ختم کرنے، بے گھر ہونے والوں کو پناہ دینے،گھروں کو واپس آنے، قابض فوجکی بمباری سے تباہ شدہ املاک کی تعمیر نو، قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مکملکرنے کی بنیادی شرائط ہوسکتی ہیں۔

 

انہوں نے غزہ میںپائیدار جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے مصر اور قطری حکام کی طرف سے کی جانےوالی کوششوں کو سراہا جو کہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری نازی جارحیت کو ختم کرنے کیکوشش کررہے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہحماس وہیں ہوگی جہاں ہمارے فلسطینی عوام کا مفاد ہوگا۔ آج ہماری ترجیح غزہ کی پٹیمیں اپنے ثابت قدم لوگوں کے دکھوں کا مداوا کرنا ہے۔ جارحیت کے مکمل اور جامع خاتمہ،ناجائز محاصرہ اٹھانا، مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر تشدد بند کرنا، مسجد اقصیٰ اورمقدس مقامات کی حفاظت، فلسطینی عوام کے حقوق کی واپسی، آزادی اوریروشلم کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بناناہمارے بنیادی مطالبات ہیں۔

 

 

انہوں نے نشاندہیکی کہ ان کی جماعت تمام فلسطینی مزاحمتی قوتوں اور دھڑوں کے ساتھ مسلسل رابطے اورمشاورت میں ہے، خاص طور پر میدان جنگ میں موجود مزاحمتی فورسز اور دیگرشراکت داروںکے ساتھ مشاورت کررہی ہے۔

 

انہوں نے نشاندہیکی کہ 120 دنوں سے نازی قابض دشمن نے انسانیت کے خلاف انتہائی گھناؤنے جرائم اورقتل عام کا ارتکاب کیا، نہتے شہریوں کے خلاف، جن میں زیادہ تر بچے، عورتیں، بوڑھےاور بے گھر افراد ہیں کو وحشیانہ طور پرقتل کیا۔

 

انہوں نے زور دےکر کہا کہ یہ نازی جنگ قابض دشمن کی بربریت کی گواہ رہے گی اور اس کے تمام شرکاءاور اس کو مجرم بنانے اور پوری دنیا میں ہمیشہ کے لیے اس کی رسوائی کا باعث بنےگی۔

 

مختصر لنک:

کاپی