اقوام متحدہ کےبچوں کےادارے (یونیسیف) نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ سال سات اکتوبر سے جاری صہیونیجارحیت کے دوران غزہ میں تقریباً 17000 بچے اپنے والدین سے محروم ہوگئے ہیں۔
تنظیم نے مزیدکہا کہ پٹی کے تقریباً تمام بچوں کو یعنی دس لاکھ سے زیادہ بچوں کو ذہنی صحت کیمدد کی ضرورت ہے۔
مقبوضہ فلسطینیعلاقوں میں یونیسیف کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر جوناتھن کریکس نے جمعہ کے روز کہا کہبچوں میں "انتہائی اعلی سطح پر مسلسل بے چینی اور بھوک جیسی علامات ظاہر ہورہی ہیں”۔ وہ سو نہیں سکتے، جذباتی اشتعال کا تجربہ کرتے ہیں، یا جب بھی وہبمباری کی آواز سنتے ہیں تو گھبرا جاتے ہیں”۔
اپنی طرف سےاقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے غزہ کےبچوں کو تنہا نہ چھوڑنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں بچوں کی صورتحال”دن بہ دن تاریک ہوتی جا رہی ہے۔”
31 جنوری کو اقوام متحدہ کی انٹر ایجنسی پرمیننٹ کمیٹی کے ایک بیانمیں کچھ ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینیپناہ گزینوں (UNRWA) کی مالی امدادکی معطلی کو غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کے لیے ایک "تباہی” کا باعث قرار دیاگیا ہے۔