اقوام متحدہ کیایک سینیر عہدیدارنے فلسطینیوں کی امداد روکنے والے ممالک کو کڑی تنقید کا نشانہبناتے ہوئے انہیں دوہرے معیار کے مرتکب قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہاسرائیل کی اندھی حمایت کرنے اور اس کے جرائم کے باوجود امداد جاری رکھنے والےفلسطینیوں کی مدد روک کر دہرے معیار پر چلے رہے ہیں۔
فلسطین سے متعلقاقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے مغربی ممالک پر الزام لگایا کہجنہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو اینآر ڈبلیو اے) کے لیے اپنی فنڈنگ روک دی ہے وہ "دوہرے معیار” پر چلرہےہیں۔
بدھ کے روز”ایکس” پلیٹ فارم پر ایک بلاگ پوسٹ میں البانیز نے غزہ کی پٹی پر جنگجاری رہنے کے باوجود اسرائیل کے لیے ان ممالک کی حمایت جاری رکھنے پر تنقید کی۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ کچھ ممالک کی جانب سے ’اونروا‘ کے لیے فنڈنگ کی معطلی "اقوام متحدہ کیایجنسی کے 12 ملازمین سے متعلق الزامات کی وجہ سے ہوئی ہے”۔
انہوں نے کہا کہ "حکومتوںنے خود ریاست (اسرائیل) کے ساتھ اپنے تعلقات کو معطل نہیں کیا، جس کی فوج نے غزہ کیپٹی میں ساڑھے تین ماہ کے اندر 26000 افراد کوشہید کردیا۔”
انہوں نے مزیدکہا کہ یہ حکومتیں بین الاقوامی عدالت انصاف کے اس فیصلے کے باوجود اسرائیل کی حمایتجاری رکھے ہوئے ہیں کہ غزہ پر اسرائیلی جنگ "نسل کشی کے جرائم” بن سکتیہے۔
انہوں نے مزیدکہا: "یہ اعلی ترین سطح کا دوہرا معیار ہے”۔
26 جنوری سے، 18 ممالک اور یورپی یونین نے اسرائیل کے ان الزامات کیبنیاد پراونروا کو اپنی فنڈنگ معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ ایجنسی کے 12 ملازمیننے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ سے ملحقہ اسرائیلی بستیوں پر حماس کے حملے میں حصہ لیاتھا۔
امداد روکنے والےممالک میں امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان، اٹلی، برطانیہ، فن لینڈ، جرمنی، ہالینڈ،فرانس، سوئٹزرلینڈ، آسٹریا، سویڈن، نیوزی لینڈ، آئس لینڈ، رومانیہ، ایسٹونیا، سویڈناور یورپی یونین کےممالک شامل ہیں۔