پاکستان نے جمعےکوعالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے عبوری اقدامات پر مبنی فیصلے کا خیر مقدم کیاہے، جس کے تحت عدالت نے نتیجہ اخذ کیا کہ بادی النظر میں اسے اسرائیل کے خلاف کیسکی سماعت کا اختیار حاصل ہے اور جنوبی افریقہ کے نسل کشی کے دعوے ‘قابل قبول’ ہیں۔
عالمی عدالتانصاف نے آج اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ غزہ میں نسل کشی روکنے، نسل کشی پر براہراست اکسانے کا عمل روکنے اور اس ضمن میں سزا دینے کے لیے اقدامات کرے۔
پاکستانی دفترخارجہ کی پریس ریلیز کے مطابق سات اکتوبر، 2023 سے اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاففوجی جارحیت اور مجرمانہ کارروائیوں میں مصروف ہے۔
پریس ریلیز میںمزید کہا گیا: ’ہم آئی سی جے کے فیصلے کو بروقت اور فلسطینی عوام کے لیے انصاف کےحصول اور اسرائیل کے بین الاقوامی احتساب میں ایک اہم سنگ میل سمجھتے ہیں۔‘
نیدرلینڈز کے شہردا ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کے خلاف دائر فلسطینیوں کی نسل کشیکے مقدمے پر آج ایمرجنسی اقدامات پر فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پر عالمی سطحپر قانونی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔
عالمی عدالتانصاف میں فیصلہ سناتے ہوئے بینچ کی صدر اور امریکا سے تعلق رکھنی والی جج جون ایڈوناہیو کا کہنا تھا کہ ’غزہ میں جاری انسانی جانوں کے ضیاع پر گہری تشویش ہے۔‘
عالمی عدالت نے فیصلےمیں کیس سننے کی اہلیت کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں نسل کشی کے مقدمے میںہنگامی اقدامات کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار عالمی عدالت کے پاس ہے۔
فیصلے میں مزیدکہا گیا کہ بظاہر ’نسل کشی کے خلاف کنونشن کے تحت فلسطینی شہری محفوظ گروپ لگتے ہیں۔اسرائیلکو یہ یقینی بنانا ہے کہ نسل کشی نہ کی جائے۔‘