قطری حکام کےمطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے منسوب مبینہ طور پر ٹیپ پر ریکارڈشدہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاھو کے بیانات اور رویہ دونوں غیرذمہدارانہ ہیں۔
قطری حکومت کےترجمان ماجد الانصاری نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلیحکومت بالخصوص وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کے ذمہدار ہیں۔ وہ جنگ بندی میں رکاوٹ ڈالنے کے ساتھ غیر ذمہ دارانہ بیان دے کراپنیاصلیت واضح کررہے ہیں۔
اسرائیلی نیوز چینل12 کے مطابق اس ہفتے غزہ میں یرغمال افراد کے اہل خانہ سے ملاقات میں نیتن یاہو نےقطر پر حماس کی مالی معاونت کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ خلیجی ریاست میں ایک فوجیمرکز کی موجودگی میں توسیع کے امریکی فیصلے پر پریشان ہیں۔
مصر اور امریکاکے ساتھ قطر نومبر میں غزہ میں ایک ہفتے طویل جنگ بندی اور 105 اسرائیلی مغویوں کیرہائی کے معاہدے کے ثالثوں میں سے ایک تھا۔
نیتن یاہو نے چینل12 کی حاصل کردہ ریکارڈنگ میں مبینہ طور پر کہا، "آپ مجھے قطر کا شکریہ اداکرتے ہوئے نہیں سن رہے۔ جو بنیادی طور پر اقوام متحدہ یا صلیب احمر سے مختلف نہیںبلکہ اس سے بھی زیادہ پریشانی کا باعث ہے۔ مجھے ان کے بارے میں کوئی وہم نہیںہے۔”
قطری وزارت خارجہکے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ ان کے ملک کو "اسرائیلی وزیر اعظم سےمنسوب مبینہ ریمارکس سے تشویش ہے”۔
بیان میں کہا گیاکہ "یہ ریمارکس اگر درست ہیں تو غیر ذمہ دارانہ اور معصوم جانوں کو بچانے کیکوششوں کے لیے تباہ کن ہیں لیکن ہمیں ان پر کوئی حیرانی نہیں۔”
قطر اب بھیمذاکرات میں شامل ہے جس کا مقصد یرغمالیوں کی رہائی کا نیا معاہدہ طے کرنا ہے اورانصاری نے کہا کہ نیتن یاہو کے ریمارکس ان کوششوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔
بیان میں کہا گیا،”اگر یہ تبصرے درست ثابت ہوئے تو اسرائیلی وزیر اعظم ثالثی کے عمل میں رکاوٹیں پیداکریں گے اور اسے نقصان پہنچائیں گے۔ یہ ایسی وجوہات ہیں جو اسرائیلی یرغمالیوں سمیتمعصوم جانوں کو بچانے کے بجائے ان کے سیاسی کیریئر کو فائدہ پہنچاتی نظر آتی ہیں۔”
بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ نیتن یاہو کو "امریکہ کے ساتھ قطر کے سٹریٹیجک تعلقات کے بارےمیں فکر کرنے کے بجائے یرغمالیوں کی رہائی پر توجہ دینی چاہیے۔”
قطر میں العدید ایئربیس پر پینٹاگون کی سنٹرل کمانڈ کا علاقائی ہیڈکواٹر ہے اور خلیجی علاقے میں گشتکرنے والے امریکی بحری جہازوں کو باقاعدہ ساحل پر آنے کی اجازت دیتا ہے۔