انسانی حقوق کیتنظیم یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نےغزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس کے مغرب میں واقع المواسی میں ہزاروں بے گھرافراد کو نشانہ بنایا، جہاں اس نے پہلے لوگوں سے محفوظ علاقے کے طور پر جانے کامطالبہ کیا تھا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جاری جرم کا تسلسل ہے۔
یورو- میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے ایک بیان میں مزید کہا کہ یہ اسرائیل کی جانب سے مکینوں کو زبردستیبے گھر کرنے اور یہ احساس پھیلانے کے اپنے عوامی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کیکوششوں کا اظہار کرتا ہے کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔
گرروپ نے ایک بیانمیں مزید کہا کہ قابض افواج نے 21 جنوری بہ روز اتوار شام سے خان یونس پر اپنے فوجیحملے میں توسیع کرتے ہوئے خان کے مغرب کی طرف زمینی دراندازی کو چھپانے کے لیےدرجنوں چھاپے اور فائر بیلٹ کیے۔ خان یونسکیمپ کا محاصرہ کرنے والے پناہ گاہوں میں شہر کے مغربی حصے خان یونس اور المواسیکے اندر ہزاروں بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں۔
اس نے بتایا کہاس نے پانچ پناہ گاہوں کے مراکز پر اسرائیلی بمباری کی دستاویزی ثبوت جمع کیے ہیں جنمیں خاص طور پر "الاقصی” یونیورسٹی، جس میں پانچ شہری شہید ہوئے، جن میںدو بچے اور دو خواتین شامل ہیں۔ "یونیورسٹی کالج میں بمباری میں ایک شہری شہید ہوا، "خالدیہ” اسکولمیں ایک بچی شہید ہوئی، "المواسی” اسکول بے شمار بے گھر افراد شہیدہوئے، جب کہ ہزاروں افراد اقوام متحدہ کی "انڈسٹری” کی عمارت کے اندرپھنس گئے۔
یورو میڈ نے اسبات پر روشنی ڈالی کہ علاقے کے ہزاروں بے گھر افراد کو رفح اور دیگر کو دیر البلحکی طرف بھاگنے پر مجبور کیا گیا اور ان میں سے کچھ کو بے گھر ہونے کے دوران اسرائیلیفوج نے نشانہ بنایا۔
انہوں نے تصدیق کیکہ قابض نے اپنے ٹینکوں اور کشتیوں کے ذریعے المواسی کے علاقے کی طرف درجنوں گولےداغے، جس میں دسیوں ہزار لوگ بے گھر ہوئے۔ اس گولہ باری کے نتیجے میں متعدد افرادشہید اور زخمی ہوئے۔
یورو- میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے اشارہ کیا کہ اس نے المواسی کے علاقے اور مغربی خان یونس میں عام طورپر بے گھر افراد کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 70شہریوں کی شہادت کی دستاویز کی ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ایک خاتون شہرینے یورو میڈ کے عملے کو اطلاع دی کہ ایک گولہ ہم پر گرا، جس سے خیمے میں آگ لگ گئی۔میری بیٹی میرے ساتھ تھی اور وہ جل گئی۔ میرا شوہر بھی جل گیا۔ ہم نے بھاگنا شروعکر دیا۔ میرا پاؤں زخمی ہوگیا میں اپنی بیٹی کے ساتھ باہر گیا اور وہ جل گئی۔ میںصدمے میں ہوں۔ مجھے معلوم نہیں کہ جل جانے والے میرے خاندان کے افراد، بیٹی اورشوہر کس حال میں ہیں۔
انسانی حقوق گروپنے روشنی ڈالی کہ انہیں قابض فوج کی طرف سے سر عام شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ تینافراد پر قریب سے گولیآں مار کر شہید کیا گیا حالانکہ انہوں نےسفید جھنڈے اٹھائےہوئے تھے جب وہ خان یونس کے مغرب میں ایک محصور گھر سے اپنے خاندان کے 50 افراد کونکالنے کے لیے اپنے گھر پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے”ناصر” ہسپتال کے صحن میں ایک نئی اجتماعی قبر کے قیام کی طرف اشارہ کیااور بتایا کہ صحن میں 40 سے زائد افراد کو وہاں دفن کیا گیا تھا، کیونکہ انہیںقبرستان کے علاقے میں منتقل کرنا ممکن نہیں تھا۔
انہوں نے اس باتکی بھی نشاندہی کی کہ المواسی ایک زرعی علاقہ ہے جو خان یونس اور رفح کے ساحل پرواقع ہے اور اس کا رقبہ 5 ہزار دونم سے زیادہ نہیں ہے اور یہ لاکھوں بے گھر افرادکے لیے پناہ گاہ بن چکا ہے۔ یہ سب وہاں خیموں میں رہتے ہیں۔