صیہونی قابض فوجنے غزہ میں الاسراء یونیورسٹی کی عمارت کو اپنے قبضے کے 70 دن بعد خوفناک بم سےاڑا دیا۔ اسے کئی ہفتے تک فوجی بیرک اور حراستی مرکز میں تبدیل کردیا گیا تھا اورغزہ سے گرفتار کیے فلسطینیوں کو اس عمارت میں منتقل کرکےوہاں پر اذیتوں کا نشانہبنایا جاتا رہا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے یونیورسٹی کی عمارت پر ستر دن تک قبضہ کر کےاسے ایک فوجی اڈے میں تبدیل کیے رکھا۔الرشید سٹریٹ، المغراقہ اور الزہراء کےعلاقوں میں نہتے شہریوں پر نشانہ لگانے کے مرکزکے طورپر استعمال کیا جاتا رہا اور رفلسطینیوں سے پوچھ گچھ کے لیے ایک عارضی حراستی مرکز کے طور پر استعمال کیا گیا۔
اسرائیلی میڈیانے کل بدھ کو غزہ شہر کے جنوب میں الزہرہ شہر میں واقع الاسراء یونیورسٹی کے مرکزیہیڈ کوارٹر پر قابض فوج کی بمباری کے لمحے کی دستاویزی ویڈیو کلپ شائع کی ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہنے "اس وحشیانہ جارحیت کی مذمت کی جس نے اس کے طلباء کی صلاحیتوں کو نشانہبنایا۔ان میں سے تازہ ترین غزہ شہر کے جنوب میں مرکزی گریجویٹ اسٹڈیز کی عمارت اورانڈر گریجویٹ کالجوں پر بمباری تھی”۔
انہوں نے کہا کہ”جارحیت صرف مرکزی عمارت تک ہی محدود نہیں تھی، بلکہ اس نے قومی عجائب گھر کوبھی تباہ کیا۔ الاسراء یونیورسٹی ہمیشہ سے ایک قومی عجائب گھر قائم کرنے پر فخرکرتی رہی ہے، جس کا لائسنس وزارتِ نوادرات سے حاصل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہقابض فوجیوں اور افسران نے اپنے جرم کے اثرات کو چھپانے کے لیے میوزیم کی عمارت کودھماکے سے اڑانے سے پہلے نایاب نوادرات کو لوٹ لیا تھا۔
انہوں نے عندیہ دیاکہ قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں پہلے اور واحد یونیورسٹی ہسپتال اور دوسرے فلسطین کیعمارتوں کے ساتھ ساتھ میڈیکل اور انجینیرنگ لیبارٹریوں، نرسنگ لیبارٹریوں، میڈیاٹریننگ سٹوڈیو، عدالتوں کی عمارتوں اور دوسری سرکاری عمارتوں کو دھماکے سے اڑا دیا۔