یورپی پارلیمنٹکے قانون سازوں نے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے سے اتفاق نہکرنے کا ایک بار پھر اشارہ دیا ہے۔ جمعرات کے روز یورپی پارلیمنٹ نے اپنے اجلاس کےبعد تقریباً وہی بات کہی ہے جو اسرائیل کا مسلسل موقف چلا آرہا ہے اور جسے قبولکرنے کے لیے حماس تیار نہیں ہے۔
یورپی پارلیمنٹ کیطرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیلی یرغمالیوں کو پہلےرہا کیا جائے۔ نیز غزہ سے حماس کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔ جبکہ حماس جنگ بندی سے پہلےکسی صورت یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے کا واضح موقف دے چکا ہے۔
یورپی یونین نےقدرے فرق کے ساتھ تین مختلف گروپوں جن میں سوشلسٹ، سینٹرسٹ اور گرینز شامل ہیں سبنے ایک قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی کہ مستقل جنگ بندی اور غزہ کے سیاسی حل کیجانب از سر نو کوشش شروع کی جائے۔ مستقل جنگ بندی کے لیے از سر نو کوشش کا مطلبواضح طور پر یہ ہے کہ ان کوششوں کے نتائج کے لیے وقت درکار ہوگا اور غزہ کے سیاسیحل کا مطلب یہ ہے کہ حماس کی جگہ کسی اور کو غزہ کا حکمران بنایا جائے۔
قرارداد کے متن میںجو مطالبہ دو ٹوک اور فوری نوعیت کا شامل کیا گیا ہے وہ اسرائیلی یرغمالیوں کی فوریرہائی اور حماس کے مکمل خاتمے سے متعلق ہے۔ واضح رہے مستقل جنگ بندی اور سیاسی حلکی کوششوں کو دوبارہ شروع کرنے کے مطالبے کو بھی یورپی یونین میں دائیں بازو کی نمائندگیکرنے والی یورپی پیپلز پارٹی نے ایک شرط شامل کی ہے کہ پہلے یرغمالیوں کو رہا کیاجائے اور حماس کو ختم کیا جائے۔ اس قراداد کو یورپی یونین نے بھاری اکثریت سےمنظور کر لیا ہے۔
یاد رہے یورپیپارلیمنٹ کی قراردادیں سفارشی نوعیت کی ہوتی ہیں۔ تاہم ان قراردادوں کی سفارشات سےجہاں یورپی یونین کے خیالات اور پالیسیوں کا اندازہ کیا جا سکتا ہے وہیں یہقراردادیں یورپی یونین کے ممبر ملکوں کے مستقبل قریب میں فیصلوں کو بنیاد فراہمکرتی ہے۔
یورپی پارلیمنٹ کییہ تازہ قرارداد یورپی یونین کے دیگر اداروں، یورپی یونین کے ارکان ملکوں، اسرائیلیحکومت، اقوام متحدہ اور مصر کو بھیجی جائے گی۔ قرارداد میں 7 اکتوبر کے روز اسرائیلپر ہونے والے حماس کے حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ مگر غزہ میں اسرائیل کے مسلسل حملوں،بمباری اور اس کے نتیجے میں اب تک ہو چکی عورتوں اور بچوں سمیت 24 ہزار سے زائدفلسطنیوں کی ہلاکتوں کی مذمت شامل نہیں کی گئی ہے۔ البتہ انسانی بنیادوں پر اسرائیلیجنگ میں قدرے توقف کا مطالبہ ضرور کیا گیا۔ پچھلے کئی ماہ سے امریکہ اور یورپی یونینکی پالیسی یہی رہی ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی کے بجائے جنگ میں مختصر وقفے کی باتکرتے رہے ہیں۔