جمعه 15/نوامبر/2024

دو ریاستی حل کی اصطلاح مسترد، پورا فلسطین ہمارا ہے:خالد مشعل

بدھ 17-جنوری-2024

 

اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے اپنی جماعت اور فلسطینیعوام کی جانب سے دو ریاستی حل کی اصطلاح کو مسترد کرتے ہوئےاس بات پر زور دیا کہہمارے فلسطینی عوام آزادی، اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضے سے نجات، مکمل خودمختار ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔

 

مشعل نے عمار پوڈکاسٹ کے دوران کہا کہ "مغرب یہ بات کر رہا ہے کہ 7 اکتوبر کی جنگ نے سیاسینقطہ نظر کے مسئلے کے لیے ایک افق کھول دیا، اور یہاں سے وہ اپنی پرانی چیز کی طرفلوٹ رہے ہیں جو کہ دو ریاستی حل ہے”۔ انہوں نے وضاحت کی کہ فلسطینی قوم دو ریاستیحل کی اصطلاح کو قبول نہیں کرتی۔ جسے مسترد کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہہمارے ہمیں اپنی ریاست اس وقت ملے گی جب ہم ایک دوسری غاصب ریاست کو  تسلیم کریں گے یعنی ہم اسرائیل کا ناجائز تسلطقبول کریں۔

 

انہوں نے کہا کہحماس کا موقف اور فلسطینی قوم کی اکثریت کا موقف دریائے اردن سے بحر مردار تک فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ ہے اور ساتاکتوبر کی کارروائی میں اس مطالبے کی تجدید ہوئی ہے۔

 

انہوں نے حیرت کااظہار کیا کہ کیوں؟ فلسطینیوں کو فلسطین کا پانچواں حصہ قبول کرنا پڑے گا۔ یہ کونسا منصفانہ حل ہے۔ سنہ1967ء کی جنگ میںقبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقے کل فلسطین کا 21 فیصد ہیں جب کہ فلسطینی ریاست کوفلسطین کی کل پانچ فی صد اراضی پر ریاست کی بات کی جا رہی ہے۔

 

خالد مشعل نے اسبات پر زور دیا کہ سارا فلسطین ہمارا ہے۔ سمندرسے دریا تک اور راس الناقورہ سے ام الرعش یا خلیج عقبہ تک یہ ہمارا فلسطینیوں کاحق ہے۔ یہ ہماری سرزمین ہے۔ سرزمین پر ہماری موجودگی آج بھی ہے اور ہزاروں سال سےہے۔ جب کہ ناپاک صہیونی ریاست کا وجود 1948 کےبعد کا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی