اقوام متحدہ نےایک بار پھر اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے جنگ سے متاثرہ لوگوں تکامداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کرے اور غزہ میںامداد کے داخلے کے راستے کھول دے۔
اقوام متحدہ نےخبردار کیا کہ اگر غزہ کو فوری امداد فراہم نہ کی گئی تو اس کے نتیجے میں علاقہکسی بڑے انسانی المیے سے دوچار ہوجائےگا۔
اقوام متحدہ کی تینامدادی ایجنسیوں نے پیر کے روز اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ کے شمال میں واقعاشدود کی بندرگاہ تک انسانی امداد کی فوری ترسیل کے لیے رسائی کی اجازت دے۔
ورلڈ فوڈپروگرام، یونیسیف اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ بیان میںکہا گیا ہے کہ غزہ کی محصور آبادی جنہیں غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہےتک خوراک اور سامان کی ترسیل کا انحصار امداد کے داخلے کے لیے نئے راستے کھولنے پربھی ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ غزہ کی سرحد سے 40 کلومیٹر شمال میں واقع اشدود کا استعمال "امدادیاداروں کے لیے انتہائی ضروری ہے” جب کہ تنظیموں نے غزہ میں انسانی امداد کےبہاؤ میں بنیادی تبدیلی” کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کیایجنسیوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے اداروں کو اس بندرگاہ کو استعمال کرنے کیاجازت دینے سے "بہت زیادہ مقدار میں امداد بھیجی جائے گی اور پھر اسے ٹرکوںپر غزہ کے سب سے زیادہ متاثرہ شمالی علاقوں تک پہنچانے میں مدد ملے گی جہاں اب تکصرف چند قافلے ہی پہنچ پائے ہیں۔
اسرائیل اور حماسکے درمیان جنگ 100 دن سے زیادہ ہوگئی ہے۔ یہ جنگ غزہ کے 2.4 ملین باشندوں کے لیے ایکانسانی تباہی کا باعث بنی ہے، جنہیں خوراک، پانی، ایندھن اور صحت کی دیکھ بھال کےحصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔