جمعه 15/نوامبر/2024

’غزہ کی پٹی پر جنگ کے100 دن فلسطینیوں کے ایک صدی کے برابر ہیں‘

پیر 15-جنوری-2024

 

غزہ کی پٹی پراسرائیلی جنگ کے آج اتوار کے روز 100 دن ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب جنگ کی وجہ سے غزہمیں انسانی صورت حال کی سنگینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹیمیں جنگ سے متاثر ہونے والے باشندوں کے ایک سو دن ایک صدی کے برابر ہیں۔

 

سنگین انسانیبحران کے درمیان اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے خبردار کیا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے تباہ کن نتائج برآمدہوں گے۔

 

’یو این آر ڈبلیو اے‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے زور دے کر کہاکہ غزہ کی صورتحال انتہائی مشکل، تباہ کن اور ناقابل برداشت ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے 100 دن اس پٹی کے باشندوںکے لیے ایسے گزرے جیسے 100 سال ہوں۔

 

انہوں نے مصریشہر العریش پہنچنے پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ غزہ کی صورتحال بہت مشکل، تباہکن اور ناقابل برداشت ہے۔

 

اقوام متحدہ کےکمشنر جنرل نے دنیا کے تمام ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہمداخلت کریں اور فوری جنگ بندی کے حصول کے لیے کام کریں۔

 

یہ انتباہ جنگبندی کے بین الاقوامی مطالبات کے تناظر میں سامنے آیا ہے، خاص طور پر محصور اورگنجان آباد غزہ کی پٹی پر قحط کا خوف منڈلانے لگا ہے۔

 

لازارینی نے زوردے کر کہا تھا کہ "گذشتہ 100 دنوں میں موت، تباہی، نقل مکانی، بھوک، تباہیاور غم کی شدت نے ہماری مشترکہ انسانیت کو داغدار کر دیا ہے”۔

 

انہوں نے اس باتپر بھی زور دیا کہ غزہ کے بچوں کی ایک پوری نسل "نفسیاتی صدمے” کا شکارہے، بیماریاں پھیل رہی ہیں اور "قحط” پھیل رہا ہے۔

 

غزہ کے بیشترعلاقے ملبے کے ڈھیر اور سرمئی ہاٹ سپاٹ میں تبدیل ہو گئے۔ فلسطینیوں کے ابتدائیاندازوں کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں دو تہائی عمارتیں اورمکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔

 

غزہ کی پٹی کی 80فیصد سے زیادہ آبادی جنوب کی طرف بے گھر ہو گئی ہے جہاں ان کا ہجوم تباہ شدہ کیمپوں،پارکوں، سڑکوں اور گلیوں میں رہنے پرمجبور ہے۔

 

اقوام متحدہ کےاندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ 1.9 ملین افراد یا تقریباً 85 فیصد آبادی کو اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔

 

غزہ کے بیشترہسپتال کام کرنا چھوڑ چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے اطلاع دی ہے کہ پٹی میں آدھے سےبھی کم ہسپتال صرف جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔

 

یہ بات قابل ذکرہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیلی فوجی اڈوں اور بستیوں پر حماس کی جانب سے شروع کیے گئےحملے کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ چھڑ گئی تھی، جس میں تقریباً 1140افراد ہلاک ہوئے تھے۔

 

حملے کے دورانتقریباً 250 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ ان میں سے 132 اسرائیلی غزہ میں قید ہیں۔

 

فلسطینی وزارتصحت کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجےمیں 23843 افراد شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں، جب کہ60000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی