اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے عرب ممالک سے کئی محاذوںپر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عرب ممالک اسرائیل کی طرف سےمسلط کی گئی جنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے اس میں حقیقی طور پر شامل ہوں۔ مزاحمت کیحمایت کے لیے عرب محاذ کا قیام کا قیام عمل میں لایا جائے۔ فلسطین کے ساتھ بینالاقوامی یکجہتی کے دائرے کو وسعت دی جائے اور فلسطینی قوم کی آزادی اور انصاف کےلیے عالمی اتحاد تشکیل دیا جائے۔
اس کے علاوہ فلسطینیعوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کے راستے کے فریم ورک کے اندر فلسطین کے لیے آزادیاور انصاف کے لیے اتحاد تشکیل دیا جائے۔
حماس کے سربراہنے آج اتوار کو استنبول میں منعقدہ "آزادی برائے فلسطین” کانفرنس سےخطاب میں کہا کہ "تباہی، محاصرہ، دیوارفاصل، قتل عام، بدسلوکی، مسجد اقصی میںدراندازی اور فلسطینی سرزمین پر سنگین حملے، پورے فلسطین میں مقدسات کی بے حرمتی، نہتےفلسطینیوں کا خون خرابہ اور دنیا کے بدترین مظالم کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کوعرب، مسلمان اور عالمی برادری بالخصوص زندہ ضمیر انسانیت سے مدد کی ضرورت ہے۔
فلسطینیوں کی حمایت میں آواز بلند کرنے والےممالک اور جماعتوں کے قابل قدرموقف کی تحسین کی جاتی ہے جو غاصب صہیونی ریاست کےجنگی جرائم میں فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر نکل کر انصاف اور آزادی کے لیےکام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ”اس سفاکانہ اور خونخوار قابض دشمن کو روکنے کے لیے جماعتیں، ادارے انجمنیں، یونینزاور تنظیمیں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ آزادی پسنددنیا فلسطینیوں کی پشت پر کھڑی ہوجائے۔ ہمیں ایک ساتھ مل کر آزادی کی جنگ لڑناہے۔”
انہوں نے مزیدکہا کہ اگر اس راستے میں حصہ لینا ممکن نہیں ہے تو ہم دوسرے راستوں میں حصہ لینےکے لئے جائیں گے۔ سائنس ، ثقافت ، ادب ، قانون ، تعلیم ، سیاست ، میڈیا ، مذہب ،معاشرتت ، فلسطینی عوام کی مزاحمت کے اردگرد اقتصادی، حقوق نسواں اور نوجوان اشرافیہ اور مزاحمت کی حمایت اور دفاع کے لیےایک وسیع محاذ تشکیل دینا ناگزیر ہے۔ انہوں نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت کے لیے ایک”عالمی محاذ” کے قیام کا مطالبہ کیا۔
انہوں نےکہا کہ بینالاقوامی فورمز اور عدالتوں میں صیہونی تحریک کو مجرم قرار دینے کا راستہ ہے۔ اس میںصیہونیت کو مجرم قرار دینے کے مسودے کو اقوام متحدہ میں دوبارہ پیش کرنے کی کوششیںکرنا اور اس قرارداد کو جاری کرنے کے لیے کام کرنا شامل ہے۔ صہیونی ریاست کے بائیکاٹاور اس کے سیاسی اور فوجی گماشتوں کے خلاف عدالتوں اور فورمز کے سامنے مقدمہ چلانےاور دشمن ریاست کو عالمی سطح پر تنہا کرنےکے لیے مہمات میں تیزی لائی جائے۔
انھوں نے کہا کہاگلا راستہ فلسطینی عوام کے ساتھ بین الاقوامی یکجہتی کے دائرے کو وسعت دینے کاراستہ ہے۔ انھوں نے "فلسطین کے لیے آزادی اور انصاف کے لیے اتحاد” کےعنوان سے ایک بین الاقوامی اتحاد کی تشکیل پر زور دیا۔
انہوں نے اس باتکی وضاحت کرتے ہوئے کہ آخری راستہ غزہ کی پٹی کے جنگ زدہ فلسطینیوں کے زخموں پر مرہم رکھنا ہے۔