غزہ میں فلسطینی وزارتصحت نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں خاندانوں کے خلاف مزید 13 قتلعام کیے، جن میں سے 151 شہید اور 248 زخمی ہوئے۔
غزہ کی وزارت صحتکے ترجمان اشرف القدرہ نے جمعہ کو غزہ کی پٹی پر وحشیانہ اسرائیلی جارحیت کے 98ویںروز ایک پریس بیان میں کہا کہ متعدد متاثرین اب بھی ملبے تلے اور سڑکوں پر ہیں اورایمبولینس اور سول ڈیفنس کا عملہ ان تک نہیں پہنچ سکتا۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ گذشتہ اکتوبرکی سات تاریخ سے اسرائیلی جارحیت میں 23708 شہید اور 60005زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے جان بوجھ کر محلوں، بنیادی ڈھانچے، شہری اور صحت کیسہولیات کو تباہ کیا ہے اور غزہ کی پٹی میں نسل کشی اور اجتماعی قتل عام کے جرائمکا ارتکاب کیا ہے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے 70 فیصد متاثرین بچے اور خواتین ہیں۔
انہوں نے کہا کہصحت کے نظام کے خلاف اسرائیلی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں 337 طبی عملے اور ماہرین کیشہادت اور 99 عملے کو سخت اور غیر انسانی حالات میں گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہاسرائیلی قابض فوج نے 150 صحت کے اداروں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 30ہسپتالوں اور 53 مراکز صحت کو سروس سے محروم کر دیا گیا اور 121 ایمبولینسوں کونشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔
انہوں نے 6200زخمیوں کو بیرون ملک علاج کے لیے چھوڑنے کی فوری ضرورت کی نشاندہی کی تاکہ جانیںبچائی جاسکیں۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ 10000 کینسر کے مریضوں کو موت کے خطرے کا سامنا ہے کیونکہ ترکیہ کےدوستی ہسپتال کی سروس بند ہونے اور مریضوں کو بیرون ملک علاج کے لیے بھیجنے کا طریقہکار کمزور ہے۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ جنوبی غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں صحت کی صورتحال تباہ کن اورناقابل بیان حد تک خراب ہے۔ ہسپتالوں میں زخمیوں اور دسیوں ہزار بے گھر ہونے والےلوگوں کا ھجوم ہے۔ تمام ہسپتالوں میں کل بستروں کی تعداد صرف 340 رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہزخمیوں کی تعداد ہسپتالوں کی طبی صلاحیت سے 4 گنا زیادہ ہے اور زخمی زمین اورراہداریوں پر سو رہے ہیں۔
انہوں نے اس باتپر زوردیا کہ ان سرد حالات کی روشنی میں پناہ گاہوں میں بے گھر افراد کے جمع ہونےسے سانس، جلد اور دیگر متعدی امراض کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے 1.9 ملین سےزائد بے گھر افراد کے لیے جان لیوا خطرہ ہے۔