امریکن بلومبرگ ایجنسینے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کو جمعہ کی صبح سویرے یمن کے خلاف امریکا اوربرطانیہ کی جانب سے شروع کی گئی جارحیت کی وجہ سے ڈیموکریٹک پارٹی کے بعض ارکان کیجانب سے الزامات کا سامنا ہے۔
امریکی ایجنسی کےمطابق بہت سے "ترقی پسند ڈیموکریٹک” قانون سازوں نے یمن پر حملے کے فیصلےپر تنقید کی۔
امریکی ڈیموکریٹکنمائندہ رشیدہ طلیب نے بائیڈن پر امریکی آئین کے آرٹیکل 1 کی خلاف ورزی کا الزاملگایا۔ "کانگریس سے منظوری حاصل کیے بغیر یمن پر فضائی حملے شروع کرکےبائیڈننےامریکی آئین کی خلاف ورزی کی ہے "۔
طلیب نے "ایکس”پلیٹ فارم پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ "امریکی عوام کبھی نہ ختم ہونے والی جنگسے تھک چکے ہیں”۔
ڈیموکریٹک پارٹیسے تعلق رکھنے والے نمائندے مارک پوکن نے زور دیا کہ امریکا کانگریس کی اجازت کےبغیر دہائیوں تک جاری رہنے والے ایک اور تنازعہ میں ملوث ہونے کا خطرہ مول نہیں لےسکتا”۔
ڈیموکریٹک پارٹیکی رکن رمیلا جے پال نے بھی بائیڈن کے اقدام کو "آئین کی ناقابل قبول خلافورزی” قرار دیا۔ جب کہ رکن کانگریس سمر لی نے صدر کو کانگریس میں جانا ضروریہے۔ انہیں کانگریس کو بائی پاس کرکے یمن پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "امریکی نہیں چاہتے کہ ان کے ٹیکس ڈالر ان لامتناہی جنگوں کو فنڈفراہم کریں”۔
ڈیموکریٹک پارٹیکی رکن کوری بش نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی عوام نہیں چاہتے کہ ٹیکس دہندگان کیزیادہ رقم نہ ختم ہونے والی جنگوں کی طرف جائے۔”