سه شنبه 03/دسامبر/2024

انسانی حقوق کی تنظیم: 2023 فلسطینی بچوں کی نسل کشی کا سال ہے

بدھ 10-جنوری-2024

 

ایک فلسطینیانسانی حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ گذشتہ سال فلسطینی بچوں کے خلاف نسل کشی کا سالتھا، اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں کم از کم 8000 اور یروشلم سمیتمغربی کنارے میں 81 بچوں کو شہید کیا۔

 

ڈیفنس فار چلڈرنانٹرنیشنل نے کہا کہ اس شرح میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ غزہ میں ہزاروں افراد اببھی لاپتہ ہیں۔ اس کے علاوہ قابض فوج نے خوراک، پانی، بجلی، طبی سامان اور سامانمنقطع کر دیا ہے۔ غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کے لیے ایندھن تک نہیں۔ یہ رہائشیعمارتوں، شہری بنیادی ڈھانچے اور صحت کے نظام کے خلاف بلا امتیاز اور براہ راستحملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

 

انہوں نے نشاندہیکی کہ "گذشتہ ایک سال کے دوران فلسطینی بچوں کا بے دریغ قتل عام کیا۔ قابضفوج کے لیے بڑے اہداف” تشکیل دیے۔ اسنے جو شواہد اکٹھے کیے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قابض افواج نے مہلک طاقت کاباقاعدہ استعمال سے فلسطینی بچے ایسے حالات میں شہید ہوئے جنہیں ماورائے عدالت قتلقرار دیا جائے گا۔

 

انہوں نے نشاندہیکی کہ اسرائیل فلسطینیوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے کے لیے پورے مغربی کنارے اور غزہمیں دانستہ اور منظم مہم چلا رہا ہے، یاد رہے کہ گذشتہ سال مغربی کنارے میں قابضفوج اور آباد کاروں کے ہاتھوں 121 بچوں کی شہادت ہوئی تھی۔

 

تنظیم نے کہا کہقابض فوج اور آباد کاروں نے 102 فلسطینی بچوں کو گولی مار کر شہید کیا، جب کہ شمالیمغربی کنارے میں فضائی حملوں میں 19 فلسطینی بچے شہید ہوئے۔ ان میں 14 بچے جو ڈرونحملوں میں شہید ہوئے۔

 

اس میں یہ بھیدستاویز کیا گیا کہ اسرائیلی فوج نے پیرامیڈیکس اور ایمبولینسوں کو زخمی فلسطینیوںبشمول بچوں کو امداد فراہم کرنے سے روکا جو ان کے سوچے سمجھے قتل کی واضح مثال ہے۔

 

انسانی حقوق گروپنے مزید کہا کہ سال 2023ء کے دوران 38 کیسز ریکارڈ کیے گئے جن میں قابض افواج نے ایمبولینسزاور پیرا میڈیکس کو زخمیوں تک پہنچنے سے روکا جن میں بچے بھی شامل تھے۔

 

انسانی حقوق کیتنظیم نے وضاحت کی کہ 2023 کے دوران اسرائیلی فوج نے فلسطینی بچوں کو فوجی حراستیمراکز میں من مانی طور پر گرفتار کرنے، ان پر تشدد کرنے اور ان پر مقدمہ چلانے کاسلسلہ جاری رکھا۔

 

اس نے اندازہ لگایاکہ پچھلے سال کے دوران ماہانہ گرفتار ہونے والے بچوں کی اوسط تعداد 165 تک پہنچ گئیہے۔اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل سالانہ 500 سے 700 کے درمیان فلسطینی بچوںکو گرفتار کر کے فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلاتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی