دو یورپی حکام نےغزہ کی پٹی کے خلاف اپنی جارحیت میں "نسل کشی کی کارروائیوں” کے ارتکابمیں اسرائیل کے ملوث ہونے کے بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہکی شکایت کی حمایت کی ہے۔
بیلجیئم کی نائبوزیر اعظم نے کہا کہ ان کا ملک اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی”کے خطرے کے بارے میں خاموش نہیں رہ سکتا اور عندیہ دیا کہ وہ اپنی حکومت کو تل ابیبکے خلاف مقدمہ دائر کرنے میں جنوبی افریقہ کےساتھ شامل ہونے کی تجویز پیش کرے گی۔
حکمران اتحاد میںفلیمش گرین پارٹی کے نمائندے ڈی سوٹر نے "ایکس” پلیٹ فارم پر ایک بیان میںکہا کہ بیلجیئم کو غزہ میں فلسطینی عوام کے مصائب کو دیکھ کر اس پر کچھ کیے بغیرمطمئن نہیں ہونا چاہیے۔
اس نے بینالاقوامی عدالت انصاف کے سامنے جنوبی افریقہ کے دائر کردہ مقدمے کی حمایت پر زور دیا،جس میں اسرائیل پر پٹی کے خلاف "نسل کشی” کا الزام لگایا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈیسوٹر نے اس سے قبل غزہ کے خلاف جارحیت کی وجہ سے اسرائیل کے بائیکاٹ کی ضرورت پرزور دیا تھا، جہاں اسرائیلی قابض فوج شہریوں پر بارش کی طرح بم گراتی ہے۔
گذشتہ سال کے آخرمیں جنوبی افریقہ نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت میں اسرائیل کے خلاف غزہ کیپٹی میں نسل کشی کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔ عدالت میں 11 اور 12 جنوریکو اس کیس کی سماعت ہوگی۔
سابق برطانوی لیبرپارٹی کے رہ نما جیریمی کوربن نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی کےخلاف جارحیت میں "نسل کشی کی کارروائیوں” کے ارتکاب میں اسرائیل کے ملوثہونے کے بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی شکایت کی حمایتکرے۔
کوربن نے ایکس پلیٹفارم پر لکھا کہ ’’غزہ میں ہر روز مزید ناقابل بیان مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ دنیابھر میں لاکھوں لوگ جنوبی افریقہ کی اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کی کوششوں کی حمایتکرتے ہیں۔ ہماری حکومت ایسا کیوں نہیں کر سکتی؟‘‘۔