جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ میں اسرائیلی بمباری سے دو مزید صحافی شہید ہو گئے

پیر 8-جنوری-2024

 

اتوار کے روز غزہکی پٹی پر ہونے والی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں حمزہ وائل الدحدوح اور مصطفیٰثریا نام کے دو مزید صحافی شہید ہو گئے ہیں۔

 

اسرائیل نے پچھلےتین ماہ کے دوران 79 صحافیوں کو شہید کیا ہے۔ زیادہ تر صحافی اسرائیلی بمباری اورگولہ باری کے نتیجے میں شہید ہوئے ہیں۔

 

مصطفیٰ ثریا ‘اےایف پی’ کے لیے ویڈیو سٹرینگر کی حیثیت سے اور حمزہ الدحدوح الجزیرہ کے ساتھ کامکرتے تھے۔ دونوں صحافیوں کو اسرائیلی بمبار طیاروں نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہکار میں سفر کرتے ہوئے جا رہے تھے، تو ان کی کار کو نشانہ بنایا گیا۔

 

حمزہ وائلالدحدوح کے والد وائل الدحدوح بھی ایک سینیئر صحافی ہیں اور الجزیرہ کے بیورو چیفکے طور پر غزہ میں کام کرتے ہیں۔

 

حمزہ کے والدالدحدوح بھی حال ہی میں ایک ایسی ہی بمباری کے نتیجے میں زخمی ہوئے تھے تاہم ان کیجان بچ گئی۔ اس سے قبل حمزہ الدحدوح کے خاندان کے تین افراد ایک اور بمباری کی نتیجےمیں ہلاک ہوگئے تھے۔

 

ان میں حمزہ کیوالدہ اور دو چھوٹے بھائی تھے۔ اس طرح اس صحافی خاندان کے کل چار افراد اسرائیلیبمباری کا نشانہ بن چکے ہیں۔ جبکہ دیگر کئی صحافیوں کے خاندان بھی اسرائیلی بمباریکا نشانہ بنائے گئے ہیں۔

 

اتوار کے روزہونے والی اسرائیلی بمباری جس کے ذریعے دو مزید صحافیوں کو نشانہ بناکر شہید کیا گیاہے ۔ یہ واقعہ اس وقت ہوا ہے جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن مشرق وسطی کے ایکہفتے کے دورے پر پہنچ چکے ہیں۔ اس سے پہلے امریکی شہریت رکھنے والی ایک خاتون صحافیکو بھی اسرائیلی فوجی ٹینک کی گولہ بمباری سے شہید کر دیا گیا تھا۔

 

نیویارک میں قائمکمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس(سی پی جے) نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ 31 دسمبرتک اس جنگ کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے بمباری کے نتیجے میں 109 صحافیوں کو شہید کیا ہے۔ کسی بھی جنگ کے دوران صحافیوں کا اتنی بڑیتعداد میں نقصان پہلہ مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی