سکاٹ لینڈ کے وزیراعظم حمزہ یوسف نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت میں سینیروزراء کے بیانات غزہ کے باشندوں کی دوسرے ممالک میں نقل مکانی اور پٹی پر دوبارہقبضے کے بارے میں بیانات نسلی تطہیر کی روایتی تعریف میں آتے ہیں۔
یوسف نے جمعہ کوایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں مزید کہا کہ اسرائیل کے بیانات کی مذمت اور اسے مسترد کیاجانا چاہیے۔ خاص طور پر غزہ کی پٹی میں بگڑتے ہوئے انسانی المیے کے ساتھ اسرائیلکے بیانات کو فلسطینیوں کی نسل کشی کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی قومی سلامتی کے وزراء ایتمار بن گویراور وزیر خزانہ بزلئیل سموٹرریچ کے بیانات کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں غزہ کےباشندوں کو ان ممالک میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو انہیں مہاجرین کے طورپر قبول کرتے ہیں۔
حمزہ یوسف نے غزہکی پٹی میں جنگ بندی کے لیے ایک سے زیادہ مرتبہ مطالبہ کیا اور غزہ میں اسرائیلیفوج کے قتل عام کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ کے قتل عامکی شدید مذمت کی جس میں سیکڑوں فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔
انہوں نے بینالاقوامی سطح پر انسانی جانوں کی بے حرمتی اور پٹی میں بچوں کے قتل کی مذمت کرنےکا بھی مطالبہ کیا۔
قابل ذکر ہے کہسکاٹ لینڈ کے وزیر اعظم کی اہلیہ کے والدین غزہ میں اس وقت پھنس گئے تھے جب 7اکتوبر کو جنگ شروع ہوئی تھی اور وہ 24 نومبر کو عارضی انسانی ہمدردی کی جنگ بندیکے نفاذ کے ساتھ ہی رفح کراسنگ کے ذریعے وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوئے تھے۔