جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ میں ایک ملین سے زاید فلسطینی بچوں کی زندگی خطرے میں ہے: یونیسیف

ہفتہ 6-جنوری-2024

اقوام متحدہ کےبچوں کےادارے (یونیسیف) نے جمعہ کے روز خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ، غذائیقلت اور بیماریوں کی شدت ایک مہلک وبا پیدا کر رہی ہے جس سے 11 لاکھ سے زائد بچوںکو خطرہ ہے۔

 

یونیسیف نے مزیدکہا کہ غزہ میں صرف ایک ہفتے کے دوران بچوں میں اسہال کے کیسز میں 50 فیصد اضافہہوا ہے، دو سال سے کم عمر کے 90 فیصد بچے اب "شدید غذائی قلت اور غربت”کا شکار ہیں۔

 

’یونیسیف‘ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ غزہ میں بچے”ایک ایسے ڈراؤنے خواب میں گرفتار ہیں جو ہر گذرتے دن کے ساتھ بدتر ہوتا جارہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں بچے اور خاندان "لڑائی میں ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں۔ان کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ پانی اور خوراک نہیں مل رہی اور وہ خطرناک بیماریوںکے خطرے سے دوچار ہو رہے ہیں‘‘۔

 

رسل نے تمام بچوںاور عام شہریوں کو تشدد سے محفوظ رہنے اور بنیادی خدمات اور سامان تک رسائی یقینیبنانے کا مطالبہ کیا۔

 

تیزی سے بگڑتے حالات

 

یونیسیف نے اپنیرپورٹ میں بتایا کہ 17 دسمبر سے شروع ہونے والے صرف ایک ہفتے میں پانچ سال سے کمعمر کے بچوں میں اسہال کے کیسز 48000 سے بڑھ کر 71000 تک پہنچ گئے، جو کہ روزانہاسہال کے 3200 نئے کیسز کے برابر ہے۔

 

ادارے نے بتایا کہاتنے کم وقت میں کیسز میں بڑا اضافہ "اس بات کی مضبوط نشاندہی کرتا ہے کہ غزہکی پٹی میں بچوں کی صحت تیزی سے خراب ہو رہی ہے”۔ اس سے کم عمر بچوں میں ہرماہ اسہال کے اوسطاً 2000 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ یہ حالیہ اضافہ تقریباً 2000 فیصدکے حیران کن اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔

 

یونیسیف نے اپنیرپورٹ میں 155000 سے زائد حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کے ساتھ ساتھ دوسال سے کم عمر کے 135000 سے زائد بچوں کی غذائی ضروریات اور کمزوریوں کے پیش نظرخصوصی تشویش کا اظہار کیا۔

 

"دنیا کھل کر مددنہیں کرتی‘‘

 

اقوام متحدہ کی تنظیمبرائے اطفال نے تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ دکانوں کودوبارہ بھرنے کے قابل بنایا جا سکے اور انسانی وجوہات کی بنا پر فوری جنگ بندی کیجائے۔

 

یونیسیف کی ایگزیکٹوڈائریکٹر نے کہا کہ "یونیسیف غزہ کے بچوں کو زندگی بچانے والی امداد فراہمکرنے کے لیے کام کر رہا ہے جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے لیکن ہمیں فوری طور پر بچوں کیزندگیاں بچانے کے لیے بہتر اور محفوظ رسائی کی ضرورت ہے‘‘۔

 

انہوں نے کہا کہ”غزہ میں ہزاروں دوسرے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ دنیا کھڑے ہو کر نہیںدیکھ سکتی۔ بچوں پر تشدد اور مصائب کا سلسلہ بند ہونا چاہیے”۔

 

یہ اس وقت سامنےآیا ہے جب غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیل کی جنگ اپنے چوتھے مہینے کے قریب پہنچ رہیہے۔ غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے مطاب اسرائیلی جنگ میں ہلاکتوں کی کل تعداد22600 تک پہنچ گئی ہے۔

 

وزارت نے ایک بیانمیں کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری جنگ میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 57910 تک پہنچگئی ہے۔

 

غزہ کی پٹی کیآبادی جن کی تعداد 2.4 ملین ہے میں سے 85 فیصد سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقواممتحدہ کے مطابق غزہ ایک تباہ کن انسانی بحران کا شکار ہے۔ بین الاقوامی اداروں کے مطابقان میں سے زیادہ ترلوگ قحط کے دہانے پر ہیں۔ خوراک، پانی، ایندھن اور ادویات کی شدیدقلت ہے اور شہریوں کو زندگی بچانے کے لیے بنیادی خوراک نہیں مل رہی ہے۔

 

 

 

مختصر لنک:

کاپی