چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں نسل کشی اسرائیلی لیڈروں کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئی

منگل 2-جنوری-2024

 

اسرائیلی سکیورٹیاسٹیبلشمنٹ اور اٹارنی جنرل کے دفتر نےاس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ دی ہیگ میںبین الاقوامی عدالت انصاف اسرائیل پر غزہ کی پٹی میں نسل کشی کا الزام عائد کرسکتیہے۔

 

یہ تشویش ایک ایسےوقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں تین ماہ کے دوران اسرائیل نے بے دریغ اور اندھادھند بمباری کرکے ہزاروں عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔

 

اسرائیلی اٹارنیجنرل کے دفتر نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر ان کے ملک پرغزہ میں نسل کشی کا الزاملگانے کے عالمی عدالت انصاف کے امکان پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

 

اسرائیلی اخبار”ہارٹز” کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج اور اٹارنی جنرل کے دفترنے پہلےہی شکایت سے نمٹنے کے لیے تیاری شروع کر دی ہے، جبکہ پیر کو وزارت خارجہ میں ایکسماعت ہونے کا امکان ہے۔

 

دریں اثناء ایک سینیرقانونی ماہر نے چیف آف سٹاف سمیت فوجی اہلکاروں کو بین الاقوامی محکمہ انصاف کے ایکعدالتی حکم جاری کرنے کے خطرے سے خبردار کیا جس میں اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہکیا گیا تھا۔

 

ہیگ میں قائمعدالت انصاف نے گذشتہ جمعہ کو کہا کہ جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف غزہ کی پٹیمیں "نسل کشی” کا الزام لگاتے ہوئے اسرائیلی لیڈرشپ کے خلاف مقدمہ دائرکیا ہے۔

 

غیر پابند فیصلہ

 

قابل ذکر ہے کہغزہ کی پٹی میں تقریباً 3 ماہ قبل جنگ کے آغاز سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 21 ہزارسے تجاوز کر گئی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد 56 ہزار 451 ہو گئی ہے۔

 

گذشتہ ساتاکتوبر2023ء کو اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ سخت محاصرے کی وجہ سے پینے کے پانی کیقلت اور صحت کی سہولیات کا شدید فقدان ہے جب کہ انسانی صورت حال ابتر ہوچکی ہے۔

 

اگر بین الاقوامیعدالت انصاف اسرائیل پر جنگی جرائم یا انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام عائد کرتیہے تو یہ لازمی فیصلہ نہیں ہوگا، لیکن اس سے اسرائیل کو سخت اخلاقی دھچکا لگے گا۔دنیا بھر میں اس وقت اسرائیل کے خلاف غزہ میں جنگ جرائم کے الزامات عاید کیے جارہے ہیں اور غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کی مذمت میں اضافہ ہوا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی