فلسطینی کلببرائے اموراسیران اور فلسطینی اسیران کمیشن نے کل سوموار کی شام کو بتایا کہ شمالیمغربی کنارے کے شہر نابلس سے تعلق رکھنے والے قیدی عبدالرحمن باسم البحاش کواسرائیل کے بدنام زمانہ عقوبت خانے مجد میں صہیونی جلادوں کے تشدد سے دم توڑ گئےہیں۔
انسانی حقوق کیدونوں تنظیموں کی طرف سے جاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئیہے جس میں کہا گیا ہے کہ قابض جیل انتظامیہ نے نابلس سے تعلق رکھنے والے قیدی الباحشکو دوران حراست قتل کردیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق قیدیالباحش 31 مئی 2022 سے پابند سلاسل تھےاور اسے 35 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے جسکے بعد وہ سال 2024 کے پہلے دن جیلوں میں قیدیوں کی تحریک کا پہلا شہید بن گیا ہے۔جب کہ سات اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیلیزندانوں میں دوران حراست تشدد سے شہید ہونے والا یہ ساتواں فلسطینی قیدی ہے۔
انہوں نے غزہ کیپٹی کے متعدد قیدیوں کی شہادت کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ قابض میڈیا نےبیر سبع کے Sde Teman کیمپ میں کئی فلسطینی قیدیوں کی شہادت کی اطلاع دی ہے مگر ان کیتفصیلات سامنے نہیں آسکیں۔
اسرائیلی جیلسروس نے ایک بیان میں اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر اعلان کیا کہ شہید قیدی کی عمر 23سال ہے، وہ نابلس شہر کا رہائشی ہے۔
اس میں کہا گیاہے کہ شہید کو جون 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ قابض افواج پر گولی چلانے،ایک "دشمن تنظیم سے رابطہ کرنے اور غیر قانونی سرگرمیوں” کے الزام میں قیدکی سزا کاٹ رہا تھا۔
اسیرانکمیشن اور کلب برائے اسیران نے کہا کہ مجدجیل میں قیدی عبدالرحمان الباحش کا قتل دشمن کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے خلافجرائم کا تسلسل ہے۔