اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے ہفتے کو امریکا کی جانب سے اسرائیل کو 14 کروڑ 75 لاکھ ڈالر مالیت کے توپوں کے انتہائی طاقتور گولوںاور متعلقہ آلات فروخت کرنے کی منظوری کی مذمت کی ہے۔
مریکا نے جمعے کوہنگامی شق کے تحت 155 ملی میٹر دھانے والی توپوں کے لیے گولے فروخت کا اعلان کیا۔ہنگامی شق کے تحت اسلحے کی فروخت کے کانگریس کی طرف سے جائزے کی ضرورت نہیں رہتیجو ایک معمول ہے۔
حماس کا کہنا ہےکہ اسلحے کی فروخت ’امریکی انتظامیہ کی جانب سے اس مجرمانہ لڑائی کی مکمل سرپرستیکا واضح ثبوت ہے۔ امریکا نے ثابت کردیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کیمجرمانہ نسل کشی میں برابر کا مجرم ہے‘۔
حماس نے ایک بیانمیں کہا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اسرائیل کے تمام مظالم کے ساتھ خود کو واضحطور پر جوڑ رہی اور فعال طور پر اس کی حمایت کر رہی ہے۔
حماس نےعالمیبرادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے قتل عام کے لیے جاری اسرائیلی دہشت گردیاور امریکی سرپرستی کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرے۔
بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ لڑائی کے دوران اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں غزہ میں ’بچوں اور شہریوںکا بے رحمانہ قتل، مکینوں کی جبری بے دخلی اور شہری زندگی کی منظم تباہی‘ ہوئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحتکے مطابق اسرائیل کے غزہ حملے میں کم از کم 21 ہزار 672 افراد شہید ہو چکے ہیں جنمیں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
غزہ میں شہریوں کیاموات میں اضافے کے بعد اسرائیل کی مسلسل حمایت پر امریکہ کی بین الاقوامی ساکھ کودھچکا لگا ہے۔ اس سے پہلے رواں ماہ امریکہ نے اسی ہنگامی شق کا استعمال کرتے ہوئےاسرائیل کو 120 ایم ایم ٹینکوں کے لیے تقریباً 14 ہزار گولے فروخت کرنے کی منظوری دیتھی۔
امریکی ڈیفنس سکیورٹیکوآپریشن ایجنسی کے ایک بیان کے مطابق اسرائیل نے درخواست کی کہ اسلحے کے طے شدہسودوں میں 155 ایم ایم فیوز، پرائمرز اور چارجز شامل کیے جائیں۔ اس طرح ان سودوں کیتخمینہ لاگت نو کروڑ 65 لاکھ ڈالر سے بڑھکر 14 کروڑ 75 ڈالر ہوگئی ہے جس کے لیے نئے نوٹیفکیشن کی ضرورت ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ’ہنگامی صورت حال موجود ہے جس کے پیشنظر اسرائیلی حکومت کو فوری طور پر اسلحہ فروخت کرنے کی ضرورت ہے۔‘