حال ہی میںاسرائیلی فوج کی تحویل سے رہا ہونے والے 20 فلسطینیوں نے دوران حراست اپنے اوپر ڈھائے جانےوالے ہولناک تشدداور جنگی جرائم کا انکشاف کیا ہے۔
رہائی پانے والوںکا کہنا ہے کہ انہیں غزہ کی پٹی سے گرفتار کرنے کے بعد کسی نامعلوم مقام پرمنتقلکیا گیا جہاں ان پر تشدد کرنے والے اسرائیلی جلادوں کے ساتھ جرائم پیشہ جنگی مجرم اور اجرتی قاتل بھی تھے۔
فلسطینی شہری نائف نے رہائی پانے کے بعد باتکرتے ہوئے کہا کہ "انہوں نے ہمیں ٹرکوں میں بٹھایا اور ہمیں ایسی جگہ لے گئےجس سے ہم واقف نہیں تھے۔ وہاں شدید سردی تھی اور برف جیسی ٹھنڈ تھی۔ وہاں انہوں نےہم پر ٹھنڈا پانی ڈالا۔ پھر وہ ہمیں جیل میں لے گئے اور ہمیں تشدد اور مار پیٹ کانشانہ بنایا”۔
خیال رہے کہ نایف19 دوسرےفلسطینیوں کے ساتھ دو روز قبل غزہ کی پٹی میں واپس آئے۔ انہیں کئی روز قبل قابضفوج نے غزہ میں گرفتاری کی کارروائیوں کے دوران حراست میں لے لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہقیدی "نیف” نے صہیونی جرائم کے ایک پہلو کو ظاہر کیا۔ انہوں نے بتایا کہغزہ کی پٹی کے باہر فاشسٹ فوجیوں اور اجرتی قاتلوں نے ٹرک کے ذریعے نامعلوم مقام پر منتقل کیا۔
کرائے کے فوجیوںاور جنگی مجرموں کا جنہوں نے دو ماہ سے زیادہ عرصے سے غزہ کے خلاف اپنی جارحیت جاریرکھی ہوئی ہے۔
اسرائیلی قابضفوج نے غزہ کی پٹی سے 20 فلسطینیوں کو رہا کیا، جنہیں انہوں نے اپنی زمینی جارحیتکے دوران گرفتار کیا جو 27 اکتوبرکے بعد گرفتار کیا تھا۔
رہا ہونے والے قیدیوںنے انکشاف کیا کہ کس طرح قابض فوجیوں نے ان کی گرفتاری کے بعد ان پر تشدد کیا اوران کے ساتھ کیسا وحشیانہ سلوک کیا۔
نائف علی نے زیتونکے محلے سے گرفتار ہونے کے بعد اپنی المناک کہانی جاری رکھی اور کہا کہ”انہوں نے عورتوں کو ایک طرف اور مردوں کو دوسری طرف لے جا کر ایک تاریک تہخانے میں ڈال دیا۔ انہوں نے دو دن تک ہمارے ہاتھ پیٹھ کے پیچھے باندھے رکھے۔ اسدوران پانی، کھانا، باتھ روم، یا کسی بھی چیزسے نہیں محروم رکھا۔ جلد صرف انہیںمارتے اورگالیاں دیتے۔
نائف کے مطابق قیدیوںکو مارا پیٹا جاتا رہا۔ انہیں بولنے، آنکھوں پر پٹی اتارنے یا ہتھکڑیاں اتارنے سےروکا گیا۔ انہوں نےتین روز بعد انہوں نے ہماری طرف روٹیاں پھینکیں۔ ہماری حالتمرنے کے قریب پہنچ گئی تھی‘‘۔
انہوں نے کہا کہ "انہوں نے لوہے کی ہتھکڑیاں اتاریںاور پھر ہمیں پلاسٹک کی ہتھکڑیوں سے باندھ دیا۔ سب کو سر نیچے کرنے پر مجبور کیا گیااور اسے اٹھانا منع تھا”۔
پھر کئی روزبعد "انہوںنے ہمیں مصر کی سرحد پر پھینک دیا، اور ہم چلتے رہے یہاں تک کہ ہم رفح بارڈرکراسنگ پر پہنچ گئے”۔
دریں اثناء الاقصیٰشہداء ہسپتال کے ایمرجنسی ڈائریکٹر خلیل الدقران نے کہا کہ قابض فوج غزہ کی پٹی میںروزانہ کی بنیاد پر میدان عمل میں آتی ہے۔
یہ بات غزہ میںسرکاری میڈیا کے دفتر کی جانب سے براہ راست قتل عام کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرنے کے بعدسامنے آئی ہے جس میں اسرائیلی فوج پر پٹی میں سیکڑوں فلسطینیوں کو بے دردی کے ساتھشہید کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
ٹھنڈے پانی اذیت ناک تشدد
ایک اور فلسطینی خامسالبردینی نے کہا کہ 3 دن تک ہم نہیں جانتے کہ ہم کہاں ہیں اور کہاں جا رہے ہیں۔رات بھر ہم پر ٹھنڈا پانی ڈالتے ہیں اور دن میں وہ تمہیں مارتے رہتے ہیں۔
البردینی نے کہاکہ "اس کے بعد ہم جیل گئے اور ہمیں نہیں معلوم تھا کہ کون سی جیل ہے یا اس کانام کیا ہے”۔
20 ہزار سے زائد شہید
اسرائیلی جنگ کےآغاز سے اب تک غزہ کی پٹی میں شہدا کی تعداد 20424 ہو گئی ہے جب کہ زخمیوں کیتعداد 5436 تک پہنچ گئی ہے۔
وزارت صحت کےترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 166 فلسطینیشہید اور 384 زخمی ہوئے۔