جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی جنگ کی وجہ سے غزہ کے 80 فیصد بچوں قحط کا سامنا ہے: یونیسف

اتوار 24-دسمبر-2023

 

عالمی ادارہ صحتنے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں لوگ خوراک کے حصول کے لیے اپنا مال بیچ رہے ہیں۔دوسری طرف بچوں کے عالمی ادارے ’یونیسیف‘ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 80 فیصد سےزیادہ بچے "خوراک کی شدید قلت، غربت اور قحط کا شکار ہیں۔”

 

ورلڈ ہیلتھآرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ”ایکس” پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ غزہ میں "بھوکاور قحط کے ڈیرے” ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ لوگ بھوک کا سامنا کر رہے ہیں اور کھانے کے بدلےمیں اپنا سامان بیچنے پرمجبور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ  والدیں بھوکے رہتے ہیں تاکہ ان کے بچےکچھ کھاسکیں۔ یہ صورتحال غزہ کی پٹی کے لوگوں کیصحت کے لیے تباہ کن ہے جن کے بچے ہیں اور وہ شدید نوعیت کے محاصرے کا شکار ہیں”۔

 

درایں اثناء ’یونیسیف‘نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں پانچسال سے کم عمر کے کم از کم 10000 بچے غذائی قلت کا شکار ہوںے کے بعد فوت ہوسکتےہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں 80 فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ”یہ نتائج بتاتے ہیں کہ غزہ کی پٹی میں پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچے جن کیتعداد 335000 ہے شدید غذائی قلت اور موت کے منہ میں ہیں۔

خیال رہے کہ غزہکی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی ننگی جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں کیتعداد میں شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر بچے اور خواتین شاملہیں۔ اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں خوراک، ادویات اورسردی سے بچنے کے لیے بنیادی ضروریات کا شدید فقدان ہے۔

مختصر لنک:

کاپی