اقوام متحدہ کےسکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسکا تاریخ میں کوئی ثبوت نہیں ملتا۔انہوں نے کہا کہ امداد کی فراہمی کے لیے جنگ کو روکنا چاہیے۔ انسانیمقاصد کے لیے جنگ بندی ہی مصائب کو روکنے کا واحد راستہ ہے۔
گوتیریس نے کہاکہ "اسرائیلی جنگی کارروائیاں” غزہ تک امداد کی آمد میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔غزہ کے لوگوں کی شدید ضروریات کو پورا کرنے اور ان کے جاری ڈراؤنے خواب کو ختمکرنے کا واحد راستہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی ہے‘‘۔
ایک پریس کانفرنسمیں سیکرٹری جنرل نے اس امید کا اظہار کیا کہ جمعہ کو سلامتی کونسل کی طرف سے پیشکی جانے والی قرارداد بالآخر اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ضروری حالات پیدا کرنے میںمدد دے گی۔
گوتیریس نے کہاکہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کے لیے کوئی موثر تحفظ نہیں ہے۔ اسرائیلی فوج کی بدترینبمباری کے نتیجے میں 20000 سے زیادہ فلسطینیمارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
تقریباً 1.9 ملینافراد یا غزہ کی آبادی کا 85 فیصد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں جب کہصحت کا نظام شدید متاثر ہو رہا ہے۔
جنوب میں ہسپتالمریضوں اور زخمیوں کی تعداد کے لیے اپنی گنجائش سے کم از کم تین گنا زیادہ کام کررہے ہیں، جبکہ شمالی غزہ میں ہسپتالوں میں کسی قسم کا کوئی کام نہیں ہو رہا ہے اورہسپتال غیر فعال ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرامکے مطابق بڑے پیمانے پر قحط افق پر پھیل رہا ہے۔ نصف ملین سے زیادہ لوگوں کو اس کاسامنا ہے جسے ماہرین بھوک کی تباہ کن سطح قرار دے رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نےکہا کہ دنیا میں کہیں بھی بھوکے رہنے والے پانچ میں سے چار غزہ میں رہتے ہیں۔