انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والی تنظیم ’یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری‘ نے کہا ہے کہاسے اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کی پٹی میں دراندازی کے علاقوں میں گھروں پرچھاپوں کے دوران عام شہریوں کے خلاف سرعام قتل عام کے واقعات کے بارے میں چونکا دینےوالی شہادتیں موصول ہوئی ہیں۔
انسانی حقوق گروپنے کہا ہے کہ اس کے کارکنوں کو پتا چلا ہے کہ غزہ کے علاقوں میں اسرائیلی فوج گھرگھر تلاشی کے دوران مردوں کو قتل اورعورتوں بچوں اور عورتوں کے ساتھ بدسلوکی کررہی ہے۔ مردوں کوبرہنہ کرکے انہیں گولیاں ماری جاتی اور انہیں خاندان کے سامنے بے دردی کے ساتھشہید کردیا جاتا ہے۔
آبزرویٹری نے آجبدھ کو ایک بیان میں مزید کہا کہ اسے اسرائیلی فوج کی طرف سے منگل کی شام وسطی غزہشہر میں عنان خاندان کے ایک گھر پر چھاپہ مارنے کے بارے میں اطلاعات موصول ہوئیں۔قابض فوج نے بغیر کسی جواز کے گھر کے اندر موجود نوجوانوں پر براہ راست گولیاںچلائیں۔ بغیر کسی مزاحمت کے انہوں نے خواتین کو ایک کمرے میں جمع کیا اور پھر انپر کئی گولے پھینکے جس کے نتیجے میں متعدد شہری شہید اور زخمی ہوئے۔
انسانی حقوق گروپنے بتایا کہ انھیں موصول ہونے والی ابتدائی معلومات میں عنان، الغلینی، العشی اورالشرفہ خاندانوں کے 15 افراد جو آپس میں سسرالی رشتہ تھے شہید جب کہ درجنوں زخمیہوئے ہیں۔
یورو میڈ نے اسبات پر روشنی ڈالی کہ گھر میں پھنسے تقریباً 50 خواتین اور بچوں میں سے متعدد زخمیخواتین شامل ہیں۔ان میں سے بعض شدید زخمی ہیں اور اسرائیلی بمباری میں ان کے اعضاکٹ چکے ہیں۔
یورو میڈ نے ریڈکراس کی بین الاقوامی کمیٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ ان زخمیوں کو بچانے کے لیے اس جگہسے ان کی منتقلی کے لیے کوشش کرے۔
مقتولین کے ایکرشتہ دار نے آبزرویٹری کو اطلاع دی کہ اس کی بہن نے اسے اطلاع دی کہ اسرائیلی فوجنے گھر پرچھاپہ مارا اور نوجوانوں کوگولیاں مار کر شہید کر دیا ہے۔ وہاں 15 افرادبے دردی سے شہید کردیے گئے ہیں۔ خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد زخمی ہوئے ہیں اوران کے لیے طبی امداد کا کوئی انتظام موجود نہیں۔
ایمان العاشی نےمحصور گھر کے اندر سےبتایا کہ میں غزہ شہر میں سابق الجلا ٹاور کے سامنے العودہبلڈنگ میں اپنے خاندان کے متعدد افراد کے ساتھ بے گھر ہوں، فوجی دستوں نے عمارت پرچھاپہ مارا اور متعدد نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔ نوجوانوں کے کپڑے اتار دیےگئے اور کئی ایک کو وہیں گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔
انہوں نے بتایاکہ اس عمارت میں بہت سے خاندان اب بھی پناہ لیے ہوئے ہیں اور ان کے افراد کی کل تعداد 50 ہے جن میں خواتین اور بچے رہ گئے ہیں۔
خاتون نے کہا کہ میں زخمی ہوئی، ایک 9 ماہ کی بچی سمیت اور میرا6 سالہ بچہ زخمی ہے۔ میری ماں اور میری بہن کی بیٹیاں زخمی ہیں۔ میرے کزن کا ہاتھکاٹ دیا گیا۔ میری چچی کا ہاتھ کاٹا گیا۔ میرے بھائی سمیت کئی دیگر اقارب بھی شدیدزخمی ہیں۔
انسانی حقوق گروپکا کہنا ہے کہ خاتون نے بتا یا کہ "میرے شوہر اب ہمارے سامنے اپنے ہی خون میںڈوبے ہوئے ہیں۔۔ ہمیں ڈر ہے کہ اسرائیلی فوجی ہم پرحملہ کرنے کے لیے واپس آئیں گے۔ہم نے انہیں بتایا کہ ہم عام شہری ہیں اور سفید جھنڈا بلند کیا مگر انہوں نے بےدردی کے ساتھ ہم پر فائرنگ کی ہے۔
جس گھر کی خواتینکو نشانہ بنایا گیا ان میں سے ایک نے کہا کہ فوجیوں نے مردوں کو اکٹھا کیا اور انہیںبرہنہ ہونے پرمجبور کیا گیا۔ ان کی تعداد 15 سے زیادہ تھی۔ پھر انہوں نے ان پرفائرنگ کی اور ہمارے سامنے انہیں قتل کر دیا۔
یورو میڈ نےاطلاع دی ہے کہ جن لوگوں کو شہید کیا گیاان کی شناخت عماد حمدی عبداللہ الغالینی،ان کے بیٹے حمدی، عبدالرحمٰن، احمد اور سراج، عبداللہ عیاد حمدی الغالینی اور انکے بھائی حمام، محمد اور امین عنان ، بسام عنان، اور محمد فیاض الاعشی کے ناموں سےکی گئی ہے۔