پنج شنبه 01/می/2025

’اسرائیل غزہ میں بھوک کو جنگ کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے‘

پیر 18-دسمبر-2023

 

انسانی حقوق کیعالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت مقبوضہ غزہ کی پٹی میںشہریوں کی بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے جو کہ ایک ’جنگیجرم‘ ہے۔

 

تنظیم نے آج پیرکے روز ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی قابض فوج جان بوجھ کر پانی، خوراک اور ایندھنکی ترسیل کو روک رہی ہے، جبکہ انسانی امداد میں جان بوجھ کر رکاوٹیں کھڑی کر رہیہے۔ زرعی زمینوں کو سوچے سمجھے پلان کے تحت بلڈوز کیا جا رہا ہے، جس سے شہری آبادیکو خوراک سے محروم کرنا ہے جو ان کی زندگی اور بقا کے لیے ضروری ہیں۔

 

ہیومن رائٹس واچمیں اسرائیل اور فلسطین کے امور کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے کہا کہ "دو ماہ سے زیادہعرصے سے اسرائیل نے غزہ کے لوگوں کو خوراک اور پانی سے محروم کر رکھا ہے۔ یہ ایک ایسیپالیسی ہے جس پر اسرائیلی حکام نے زور دیا یا اس کی حمایت کی۔

 

شاکر نے مزید کہاکہ "اسرائیلی حکومت فلسطینی شہریوں کی اجتماعی سزا کو دوگنا کر رہی ہے اوربھوک کے ظالمانہ استعمال کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے انسانی امدادکو روک رہی ہے۔انہوں نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی تباہی کے لیے بین الاقوامی سطحپر فوری اور موثر ردعمل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

 

اپنے بیان میں،تنظیم نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کو فوری طور پر شہریوں کی بھوک کو جنگی حربے کےطور پراستعمال کرنا بند کرنا چاہیے۔ انہوں قابض حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پانیاور بجلی کی فراہمی بحال کرے اور فوری طور پر ضروری خوراک، طبی امداد اور ایندھن کیغزہ میں داخلے کی اجازت دے۔

 

امریکا، برطانیہ،کینیڈا، جرمنی اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو فوجی امداد اور اسلحے کی فروخت کومعطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک اسرائیلی فوج سنگین اور وسیعپیمانے پر خلاف ورزیاں کرتی رہے اس وقت تک اسرائیل کو فوجی امداد روکی جائے۔

 

ہیومن رائٹس واچنے 24 نومبر سے 4 دسمبر کے درمیان غزہ میں بے گھر ہونے والے 11 شہریوں کا انٹرویوکیا، جنہوں نے بنیادی ضروریات کو حاصل کرنے کے لیے درپیش شدید مشکلات کے بارے میںبتایا۔ شمالی غزہ چھوڑنے والے ایک شخص نے کہا کہ "ہمارے پاس خوراک، بجلی،انٹرنیٹ، کچھ بھی نہیں تھا۔ ہم نہیں جانتے کہ ہم کیسے بچ گئے”۔

 

جنوبی غزہ میںانٹرویو دینے والوں نے پینے کے پانی کی کمی، کھانے پینے کی اشیاء کی شدید قلت کابتایا اور کہا کہ غزہ کی دکانیں پہلے ہی خالی ہوچکی ہیں۔

 

دو بچوں کے والدنے کہا کہ ” ہم مسلسل زندہ رہنے کے لیے کھانے کی چیزوں کی تلاش میں رہتے ہیں‘‘۔

 

مختصر لنک:

کاپی