اسرائیل کے گولانیبریگیڈ کے سابق کمانڈر اور قابض فوج کے سابق ڈپٹی چیف آف سٹاف موشے کاپلنسکی نےکہا ہے کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ اور اس کےنتیجے میں غزہ میں زمینی جنگ کے آغاز کے بعد سے بریگیڈ اپنی لڑاکا افواج کا ایکچوتھائی حصہ کھو چکی ہے۔
سابق کمانڈر نےکل شام اسرائیلی چینل 12 کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ کہ گولانی بریگیڈ جوکہ قابض فوج کی ایلیٹ بریگیڈ میں سے ایک ہے، کو بھاری جانی نقصان پہنچا، اس کے بریگیڈکے کم از کم 82 فوجی اور افسران مارے گئے۔
کپلنسکی نے بریگیڈکی اس دھچکے کے باوجود قتل عام جاری رکھنے کی صلاحیت کے بارے میں ایک سوال کا جوابدیا ۔ انہوں نے کہا کہ "میرے خیال میںنہ صرف وہ نقصانات ہیں جو اسے اب (یعنی زمینی جنگ کے دوران) بھگتنا پڑ رہے ہیں،بلکہ گولانی بریگیڈ نے پہلے دن ہی جنگ کا آغاز کیا تھا۔ اس کے 72 فوجی مارے گئےتھے۔
انھوں نے نشاندہیکی کہ انھوں نے 13ویں بٹالین کے کمانڈر میجر جنرل ٹومر گرین برگ سے ملاقات کی تھی،جو چند روز قبل غزہ کے مشرق میں واقع شجاعیہ محلے میں مزاحمت کی جانب سے تلاش کےلیے جاتے ہوئے 8 فوجیوں کے ساتھ مارے گئے تھے۔
بریگیڈ کی چار بٹالین میں سے اکیلے 13ویں بٹالیننے 7 اکتوبر کو لڑائیوں کے دوران 41 سپاہیوں اور افسروں کو کھو دیا اور اس کیبدقسمتی کا سلسلہ بعد میں بھی جاری رہا۔