عسکری ماہر میجرجنرل فایز لدویری نے کہا ہے کہ مزاحمتی دھڑوں نے شمالی غزہ کی پٹی میں جحر الدیککے علاقے میں لڑائیوں کے بارے میں جو اطلاع دی ہے اس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہےکہ اسرائیل نے 47 دن پہلے داخل ہونے کے باوجود اس علاقے پر کنٹرول نہیں کرسکا۔ انہوںنے کہا کہ ایسے آپریشن ایلیٹ یونٹ ہی انجام دے سکتی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ اسرائیل نے جحر الدیک میں 9 مکمل ڈویژن بھیجے، اس کے باوجود یہ خطہ اب بھیاپنے اندر ایک کانٹے کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ مزاحمت کی اس کے اندر کوالٹیٹوکارروائیاں کرنے کی صلاحیت ہے۔
عزالدین القسامبریگیڈز نے جحر الدیک میں اسرائیلی فورسز کے ہیڈ کوارٹر پر اپنے پانچ ارکان کےحملے کی تصاویر دکھائیں۔ ایک آپریشن جس کے دوران اس نے کہا کہ اس نے 10 اسرائیلیوںکو ہلاک کیا۔
آپریشن پر تبصرہکرتے ہوئے الدویری نے کہا کہ القسام کے مجاھدین نے ایک درست نگرانی کی کارروائی کی۔درست لڑائی کی پوزیشنیں سنبھالیں اور ایک ایسا آپریشن کیا جسے صرف ایلیٹ فورسزہی انجامدے سکتی ہے۔
فوجی ماہرنےحملے کے دوران مزاحمت کاروں کے بغیر جوتوں کے ظاہر ہونے کی وجہ ریت کے برم پرچڑھنا بتایا، جو لڑاکا کی چڑھائی کے دوران جوتے رکاوٹ بنتا ہے۔
انہوں نے اس باتکہ مزاحمت ریگستانی جانداروں کا طریقہ اختیار کر رہی ہے جو کہ دھمکیوں اور صدمے پرانحصار کرتا ہے تاکہ اسرائیل کے سیاسی اور فوجی رہ نماؤں کو یہ باور کرایا جا سکےکہ وہ اپنے مقررہ وقت پر کسی بھی ہدف تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔