چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں قید کے دوران ہمارے ساتھ احترام کے ساتھ برتاؤ کیا گیا:یرغمالی

ہفتہ 16-دسمبر-2023

 

غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی قید میںرہنے والی ایک خاتون گولڈسٹچائن الموگ نے کہا ہے کہ وہ اور اس کے تین بیٹوں کےساتھ احترام کا سلوک کیا گیا اور ان کے ساتھ کسی قسم کا جسمانی تشدد یا بدسلوکی نہیںکی گئی۔

 

نیویارک ٹائمز کے مطابق گولڈسچائن نے کہاکہ اس نے اپنے اغوا کاروں کے ساتھ طویلبات چیت کی جو کبھی کبھی گھنٹوں تک جاری رہتی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمنے اپنے خاندانوں اور اس انتہائی خطرے کے بارے میں بات کی جس کا ہم سب کو سامنا ہے”۔

 

اس نے وضاحت کیکہ انہیں زیادہ تر غزہ کے ایک اپارٹمنٹ میں حراست میں رکھا گیا تھا، لیکن اس کیحراستی مدت کے دوران جو 7 ہفتوں تک جاریرہی اس کے بچوں کو مختلف اپارٹمنٹس، سرنگوں، ایک مسجد اور تباہ شدہ سپر مارکیٹ میں منتقل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف تبادلوں کے دوران غزہ کیپٹی پر اسرائیلی بمباری کی وجہ سے صورتحال خوفناک تھی۔

 

اس نے کہا کہ گارڈزکا کمانڈر پڑھا لکھا نظر آتا تھا اورعبرانی بولتا تھا۔ گارڈز نے اس کے بیٹے کومصروف رکھنے کے لیے اسے عربی میں 250 الفاظ سکھائے اور اسے پڑھنے کے لیے ایک نوٹبک لا کر دی۔

 

رہائی پانے والیقیدی نے مزید کہا کہ حماس کے ایک جنگجو نے دوسرے افراد کے ہاتھوں اس کے شوہر اور ایکایک بیٹی کے قتل پر اس سے معافی مانگی اور اسے بتایا کہ جو کچھ ہوا وہ ایک غلطی تھی۔

 

گولڈسچائن الموگنے تصدیق کی کہ اس کی رہائی سے پہلے ایک محافظ نے اس سے کہا کہ "غزہ کے اطرافمیں واپس مت آنا کیونکہ ہم واپس آ رہے ہیں۔

 

اڑتالی سالہ گولڈچائنلموگ اور اس کے تین بچوں کو 7 اکتوبر کو آپریشن الاقصیٰ فلڈ کے دوران حراست میں لیاگیا تھا۔ اور انہیں نومبر کے آخر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی انسانی جنگبندی کے دوران قیدیوں کے تبادلے کے ایک حصے کے طور پر رہا کیا گیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی