آج ہفتے کو غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی بربریت اورجارحیت کا71 واں دن ہے۔
آج بھی صہیونیفوج نے غزہ کی پٹی پر جاری بربریت میں مختلف مقامات پر وحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجےمیں گھروں کے اندر موجود شہریوں کے سروں پر ان کے مکانات کو گرا دیا گیا جس کے نتیجےمیں دسیوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے اجتماعیقتل عام اور ننگی جارحیت کے جرائم کی وجہ سے غزہ میں انسانی المیہ رونما ہوچکا ہےاور قابض فوج ایک ایک گھر میں گھس کر وہاں موجود لوگوں کا قتل عام کررہی ہے۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی فورسزقابض دشمن فوج کے خلاف پوری قوت سے مزاحمت جاری رکھی ہوئے ہیں اور متعدد مقامات پردشمن فوج کو زخم چاٹنے پرمجبور کیا گیا ہے۔
سول ڈیفنس کےعملے نے خان یونس میں ابو حامد گول چکر کے علاقے سے ایک شہید کی لاش نکالی جب کہاس علاقے میں اسرائیلی توپ خانے سے مزید شہادتوں کی اطلاعات ہیں۔
خان یونس شہر کےمغرب میں الامل محلے میں القدرہ اور صیام خاندانوں کے دو گھروں پر قابض فوج کیبمباری کے نتیجے میں 20 زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔
شمالی غزہ کی پٹیکے جبالیہ میڈیکل سینٹر میں قابض طیاروں کی جانب سے اولڈ غزہ اسٹریٹ اور الحدین میںالنجار اور خضر خاندانوں سے تعلق رکھنے والے دو گھروں پر بمباری کے نتیجے میں ابتک 14 شہداء پہنچ چکے ہیں۔ بمباری میں کئی مکانات تباہ ہوگئے جن کے ملبے تلے کئیشہری دب گئے ہیں۔
تل الزاعتر کےعلاقے میں قابض اسنائپرز نے نوجوان محمود انور صالح کو اس وقت گولی مار کر شہید کردیا جب وہ غزہ کے شمال میں واقع علاقے برکت ابو راشد میں اپنے گھر کے اندر موجودتھا۔
وزارت صحت نےاعلان کیا کہ قابض فوج نے شمالی غزہ میںکمال عدوان اور العودہ ہسپتالوں کو نشانہ بنانا جاری رکھا۔ انہوں نے ہرآنے والےشخص کو گولی مارنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
وزارت صحت نے تصدیقکی کہ قابض فوج نے کمال عدوان ہسپتال کے جنوبی حصے کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہےاور وہ ہسپتال میں طبی عملے کو پکڑنے کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ کمال عدوان ہسپتال کے انکیوبیٹرز میں 12 بچے اب بھی بغیر پانی اور خوراک کےزیر حراست ہیں۔
جبالیہ کیمپ کےعلاقے تل الزاعتر میں مزاحمت کاروں اور قابض فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
قابض فوج نے خان یونسکے مرکز میں شدید توپ خانے سے گولہ باری کی جب قابض افواج کو پیش قدمی سے روکنے کےلیے شدید جھڑپیں شروع ہو گئیں۔