امریکی ٹیلی ویژننیٹ ورک ’سی این این‘ نے کل جمعرات کو غزہ میں اسرائیلی بمباری میں بے پناہ جانینقصان کے حوالے سے لرزہ خیز انکشافات کیے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نےغزہ پر جو فضائی بمباری کی ہے ان میں سے نصف کے قریب ’غیر گائیڈڈ بم‘ تھے جو فضاسے جہازوں کی مدد سے زمین پربغیرکسی خاص ہدف کے گرائے جاتے ہیں۔ یہ بم گنجان آبادعلاقوں پر گرتے جو بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتوں کا سبب بتے ہیں‘‘۔ عام اصطلاحمیں ایسے بموں کو ’اسٹوپیڈ بم‘ [احمق بم] قرار دیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ ’انگائیڈڈ بم‘ یا ثقلی بم (gravity bomb) ایساگولہ ہوتا ہے جو اپنے نشانے پر کشش ثقل کے تحت گرتا ہے۔
اس قسم کے گولےعام طور پر ہوائی جہاز کے ذریعے سے گرائے جاتے ہیں اور (اپناہدف متعین کیے بغیر)بلا کسی راہنما نظام کے محض زمین کی کشش سے زمین پر گرتے ہیں۔ یہ اپنی مسافت کےدوران میں بیلسٹکس ٹراجیکٹری پر سفر کرتے ہیں۔
’سی این این‘ نےذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی پر جنگ کے آغاز کے بعد سےاسرائیل کی جانب سے استعمال کیے گئے بموں میں سے 40 سے 45 فیصد غیر گائیڈڈ بم تھے،جب کہ باقی گائیڈڈ گولہ بارود تھے۔
نیٹ ورک نے وضاحتکی کہ بغیر رہ نمائی والے بم اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں درست ثابت نہیں ہوتے ہیںاور عام شہریوں کے لیے زیادہ خطرہ بن سکتے ہیں۔ خاص طور پر گنجان آباد غزہ میں شہریوںمیں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ایسے بموں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
غزہ پر اسرائیلیبمباری، زمینی کارروائیوں کے ساتھ پٹی کے ایک بڑے حصے کی تباہی، انسانی حالات کےبگاڑ، 18500 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت اور 15 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی نقلمکانی اور بے گھر ہونے کا باعث بنی۔
’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے نے جمعرات کو اطلاع دی ہےکہ اسرائیلی فوج نے کل غزہ میں لڑائی کے دوران اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کا اعلان کیاہے، جس سے زمینی حملے کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 116 ہو گئی ہے۔کل بدھ کو اسرائیلی فوج نے لڑائیوں میں دس افسروں اور سپاہیوں کی ہلاکت کا اعترافکیا تھا۔