اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اور برطانوی حکومت کی جانب سے جماعت کیسرکردہ شخصیات اور کارکنوں پر پابندیاں عائد کرنے کے اعلان کی مذمت کی ہے۔
حماس نے ایک بیانمیں کہا ہے کہ امریکی-برطانوی اقدامات "ہماری قوم کے خلاف صہیونی ریاست کیجارحیت میں اس کا ساتھ دینے کے مترادف ہیں‘‘۔
حماس نے مزید کہاکہ "غیر منصفانہ امریکی-برطانوی فیصلہ ہمیں اپنےعوام کی خاطر اس کے جائز قومی حقوق کے دفاع کے لیےاپنی ذمہ داریوں سے محروم نہیں کرے گا۔
امریکی محکمہخارجہ نے اس سے قبل "حماس کے 8 عہدیداروں اور اس کے حامیوں پر ان کے اناقدامات پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جو بیرون ملک حماس کے مفادات کینمائندگی کرتے ہیں۔”
غور طلب ہے کہ 7اکتوبر سے تحریک حماس پر امریکی پابندیوں کا یہ چوتھا پیکج ہے۔
14 نومبرکو امریکا نے نئی پابندیوں کے سلسلے کا اعلان کیا جو اس نے برطانیہ کے ساتھ مل کرحماس کے عہدیداروں اور ان سے وابستہ افراد پر، خاص طور پر اسلامی جہاد تحریک کے ایکعہدیدار پر عائد کیں۔