اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ فائر بندی میں تعطل ختم ہوتے ہی غزہ کا آسمان پر گولہ بارود، ہیلی کاپٹر، ڈرون، توپ کے گولے، ٹینک کے گولے، مارٹرز، بموں اور میزائلوں سے بھر گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے غزہ پر 25 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا ہے جو ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے ایٹم بموں کے تقریباً برابر ہے۔
پاکستان کے مندوب نے کہا کہ ’اسرائیل کا مقصد صرف حماس کو مٹانا نہیں ہے۔ یہ فلسطینی عوام کے خلاف جنگ ہے۔ اسرائیل کا مقصد نہ صرف ایک قوم بلکہ فلسطین کے پورے تصور کو مٹانا ہے۔‘
منیراکرم کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کی یہ عسکری مہم تاریخ میں دیگر آباد کار نوآبادیاتی حکومتوں کی طرف سے نسلی قتل عام کی کاربن کاپی ہے۔‘
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’غزہ میں 18 ہزار سے زائد فلسطینی شہید، 42 ہزار زخمی اور غزہ کی 80 فیصد سے زائد آبادی کے 18 لاکھ سے زائد افراد کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ہے، ہزاروں لاپتہ اور ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور اس کے باوجود اسرائیل باز نہیں آیا ہے۔‘
انہوں نے سوال کیا کہ ’کیا یہ اپنے دفاع کی کسی بھی شکل میں جائز ہے کہ آپ 18 ہزار شہریوں کو قتل کریں اور سلامتی کونسل میں تحفظ بھی ملے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’میں تمام ممبران سے اپیل کروں گا کہ وہ اس یکطرفہ قتل عام کو دیکھیں۔‘