فلسطینی اسیرانکے امور کے ذمہ دار اداروں کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قابضاسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں فوج کشی کے دوران 142 بے گناہ خواتین کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان میں شیرخوار بچیاں اورعمر رسیدہ خواتین شامل ہیں۔
فلسطینی اموراسیران محکمے اور فلسطینی اسیران کلب کی طرف سے جاری مشترکہ بیان کی ایک نقلمرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ایام میں اسرائیلیقابض فوج نے نہ صرف بڑی تعداد میں فلسطینی مردوں کو یرغمال بنایا ہے بلکہ بڑیتعداد میں خواتین کو بھی قید کرلیا گیا ہے۔
ان میں نوزائیدہبچیاں اور بزرگ خواتین بھی شامل ہیں، جنہیں زمینی حملے کے دوران گرفتار کرنے کےبعد کسی نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ ممکنہ طور پر حراست میں لی گئی خواتین کو دیمون اور عشارون جیلوں میں قیدکیا گیا ہے۔
دونوں اداروں کیطرف سے جاری کردہ ایک سابقہ بیان میں کہا کہ اسرائیلی قابض فوج غزہ کے قیدیوں کےخلاف بھیانک اور بہیمانہ جرائم کر رہا ہے۔ انہیں اغوا کرنے کے بعد حراستی مراکزمیں غیرانسانی تشدد کا شکار کیا جا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ "حال ہی میں غزہ سے گرفتار کیے گئے شہریوں کی جانب سے سامنے آنے والیچونکا دینے والی اور ہولناک تصاویر اور شہادتوں کی روشنی میں قیدیوں کے انجام کےبارے میں خدشات پائے جا رہےہیں۔ خدشہ ہے کہ صہیونی درندے گرفتار فلسطینیوں کوجنگجو قرار دے کرانہیں قتل کردیں گے۔
قابل ذکر ہے کہاسرائیلی قابض حکام نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے کہ قیدیوںکے امور کی اتھارٹی اور قیدیوں کے کلب دونوں کی جانب سے مشترکہ بیان میں کیا شاملکیا گیا ہے۔