عالمی ادارہ صحت[ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن] کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے اتوار کے روزکہا ہے کہ غزہ میں صحت کے شعبے کو اسرائیلی جنگ کی وجہ سے "تباہ کن”اثرات کا سامنا ہے، جب کہ اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نےزور دے کر کہا ہے کہ غزہ کینصف آبادی بھوک سے مر رہی ہے، اور 9. 10 میں سے روزانہ ایک وقت کا کھانا بھی نہیںکھاتے۔
عالمی ادارہ صحت کےسربراہ نے غزہ پر اسرائیلی جنگ کے نتائج کا جائزہ لینے کے لیے وقف عالمی ادارہ صحتکی ایگزیکٹو کونسل کے ایک غیر معمولی اجلاس کے آغاز پر کہا کہ "صحت پر جنگ کےکے اثرات تباہ کن ہیں”۔ انہوں نے زوردیا کہ صحت کے اہلکار ناممکن کام انجام دیتے ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ غزہ میں زیادہ بھیڑ اور رسد کی کمی بیماریوں کے پھیلاؤ کے لیے "مثالیحالات” پیدا کرتی ہے، اور مزید کہا، "مختصر طور پر، صحت کی ضروریات میںڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے اور صحت کے نظام کی صلاحیت اس کے مقابلے میں ایک تہائیرہ گئی ہے۔”
ادھر اقوام متحدہکے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کارل سکاؤ نے کہا کہ "نصفآبادی بھوک سے مر رہی ہے اور 10 میں سے 9 لوگ روزانہ کھانا نہیں کھاتے ہیں۔ یہواضح ہے کہ ضروریات بہت زیادہ ہیں مگر انہیں خوراک تک نہیں مل رہی”۔
سکاؤ نے رائیٹرزکو اپنے بیانات میں مزید کہا کہ "غزہ کے اندر صورت حال تیزی سے افراتفری کاشکار ہوتی جا رہی ہے۔ایک سوال یہ ہے کہ یہ کب تک جاری رہ سکتا ہے کیونکہ انسانی بنیادوںپر آپریشن ختم ہو رہا ہے”۔
ورلڈ فوڈ پروگرامکے علاقائی ڈائریکٹر کورین فلیشر نے کہا کہ "غزہ میں قحط کے خطرے کو ختم کرنےکا واحد راستہ خوراک تک وسیع پیمانے پر رسائی کی اجازت دینے کے لیے جنگ بندی ہے”۔