غزہ میں گورنمنٹانفارمیشن آفس نے کل منگل کو اپنی پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی کہ”اسرائیلی” قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف 60 دنوں سےوحشیانہ قتل عام اور بدترین انسانی نسل کشی کی جنگ جاری رکھی جس میں مزید دسیوں بچے، خواتین اور دیگر افرادشہید ہوگئے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ قابض اسرائیلی اور امریکی جنگی طیاروں اور بڑے امریکی میزائلوں اور بموں کےذریعے بغیر انتباہ کے گھر میں پناہ لیے نہتے مکینوں کے سروں کے اوپر سے انہیں مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ غزہکی پٹی کا ایک ایک میٹر امریکی اور اسرائیلی بموں کا نشانہ بن چکا ہے اور اس میںکوئی جگہ محفوظ نہیں رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانیبنیادوں پر جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے 77 قتل عام ہو چکے ہیں۔
غزہ میں وزارتاطلاعات کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ "اسرائیلی” قابض فوج نے انسانیبنیادوں پر جنگ بندی جاری رکھنے سے انکار کے بعد 77 بار اجتماعی قتل عام کیا جس میں 1248 فلسطینیشہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے جب کہ سیکڑوں شہداء اب بھی ملبے تلے دبے ہیں اور شہریدفاع کے عملے ان کی لاشیں نکالنے سے قاصر ہے۔ اس طرح ہسپتال پہنچنے والے شہداء کیتعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور سات اکتوبر سے مسلط کی گئی اسرائیلی جارحیت میں ابتک 16248 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ اس عرصے میں قابض فوج نےئشہید، وحشیانہ جنگ کےآغاز سے لے کر اب تک 1550 قتل عام کئےگئے جن میں 7112 بچوں 8854خواتین سمیت سولہ ہزار سے زاید فلسطینی شہید ہوئے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ میڈیکل ٹیموں کے کارکنوں اور طبیعملے کے شہید ہونے والے ارکان کی تعداد 286تک پہنچ گئی ہے جب کہ سول ڈیفنس کے عملےمیں 32 شہداء اور 81 صحافی شامل تھے، جب کہ ملبے تلے دبے لاپتہ افراد کی تعداد 7600تک پہنچ گئی۔ زخمیوں کی تعداد 43616 تکپہنچ گئی ہے۔ زخمیوں میں ہر گذرتے منٹ میں اضافہ ہو رہا ہے۔