اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے اپنے اس دعوے کا اعادہ کیا کہ فلسطینیوں کو "وحشیانہ جارحیت اورنسل کشی کی جنگ کا سامنا ہے جس کی جدید تاریخ نے کبھی مشاہدہ نہیں کیا ہے”۔
حماس نے لبنان کےدارالحکومت بیروت میں اتوار کی شام منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ غزہ کی پٹی کےخلاف دہشت گردانہ جارحیت کی پیشرفت کو مدنظر رکھتے ہوئے، قابض فوج کی اپنی جنگ اورجارحیت کو دوبارہ شروع کرنے سے اس کے کوئی بھی مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔
حماس کے رہ نمااور اس کے سیاسی بیورو کے رکن اسامہ حمدان نے زور دے کر کہا کہ "قابض فوج نے عارضی جنگ بندی سے پہلے 50 دنوں میں جو کچھحاصل نہیں کیا وہ بعد میں حاصل نہیں ہو سکے گا، چاہے یہ جنگ کتنی ہی طویلرہے”۔
حمدان نے زور دےکر کہا کہ "نتن یاہو اور اس کی فوج صرف ناکامی اور فاش شکست، اس کے فوجیوں کیمزید لاشیں، ان کے ٹینکوں اور گاڑیوں کی تباہی، غزہ کی سرزمین پر اپنے نازی جرائمکی دلدل میں زیادہ سے زیادہ ڈوب جائیں گی”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "نتن یاہو اور اس کی فوج کے اہداف ہمارے عوام کی استقامت کی چٹان پربکھر جائیں گے اور شہید عزالدین القسام بریگیڈ اور فاتح مزاحمتی قوتیں جارحیت پسنددشمن کو پسپا کرنے اور ہمارے لوگوں کا دفاع جاری رکھیں گی”۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "امریکی انتظامیہ، اس کے صدر (بائیڈن) اور ان کے وزیر خارجہ بلنکن فلسطینیوںکے خون، قتل عام، نسلی تطہیر کے جرائم اور نسل کشی میں شراکت دار ہیں، اور وہ اپنےجرائم کی قیمت اپنے ساتھ سیاسی مستقبل میں ادا کریں گے”۔
حماس تحریک نےبائیڈن انتظامیہ کے خلاف جنگی مجرموں کے طور پر بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہچلانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں ہم آزاد امریکی عوام کوسلام پیش کرتے ہیں جو جارحیت کو مسترد کرنے کے لیے اپنی آواز بلند کرتے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ہم ریاست ہائے متحدہ امریکا میں ہر اس آزاد شخص سے مطالبہ کرتے ہیںجو قابض دشمن کے جرائم کو مسترد کرتا ہے جو بائیڈن، تمام ریاستوں میں ان کی پارٹیکے امیدواروں اور فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی قتل عام کی حمایت کرنے والے ہر امیدوارکا سیاسی بائیکاٹ کرے۔۔
حماس رہ نمااسامہ حمدان نے صہیونی پروپیگنڈے اور بعض مغربی اور امریکی میڈیا کی جانب سےالقسام بریگیڈز کے زیر حراست افراد کے ساتھ برتاؤ کے بارے میں قابض کے بیانیے کیطرف متعصبانہ "جھوٹے بیانیہ” کومسترد کردیا۔