کل ہفتے کی شام غرباردن کے شمالی شہر سلفیت کے مغرب میں واقع قصبے قرواہ بنی حسان پر یہودی شرپسندوںکے حملےکےنتیجے میں ایک فلسطینی نوجوان شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ یہودیآبادکاروں کو قابض اسرائیلی فوج کی مکمل سکیورٹی اور تحفظ حاصل تھا اور یہ جرم انکی موجودگی میں کیا گیا۔
طبی ذرائع نےقصبہ قراوہ بنی حسان میں چھ بچوں کے شادی شدہ باپ نوجوان احمد مصطفی عاصی جس کی عمر38 سال کی شہادت کا اعلان کیا، جب کہ قصبے پر قابض فوج کے زیر تحفظ آباد کاروں کےحملے کو پسپا کیا گیا۔ .
مقامی ذرائع نےبتایا کہ شہید عاصی اس وقت گولیاں لگنے سے زخمی ہوا جب لوگ کل سہ پہر قصبے پر آبادکاروں اور قابض فوج کے حملے کا جواب دے رہے تھے اور قابض فوج کی ٹیموں یا لوگوں کےاس تک پہنچنے میں کامیاب نہ ہونے کے باعث اس کا خون بہہ رہا تھا۔
کل قصبے پر یہودیآباد کاروں کے حملے کے دوران تین شہری براہ راست فائرنگ سے سے زخمی ہوئے۔
مقامی ذرائع نےبتایا کہ آباد کاروں نے شہری شاہر مرعی کے گھر اور ایک شہری کی گاڑی کو نذر آتش کیااور قصبے کے مغرب میں واقع علاقے "الراس” میں متعدد گھروں پر حملہ کیا۔
اسی تناظر میں آجشام کو اسرائیلی قابض فوج کی گولیوں سے دو لڑکے زخمی ہوئے جنہوں نے جنین کے جنوبمغرب میں واقع قصبے یعبد اور مغرب میں آل یامون پر دھاوا بول دیا جس کے بعد دونوںکو گرفتار کرلیا گیا۔
ادھر جنین شہر کےدیہات میں بھی فلسطینی شہریوں اور قابض فوج اور آباد کاروں کے درمیان جھڑپوں کیاطلاعات ہیں۔